Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

خان بہادر شیخ محمد جان
Authors

ARI Id

1676046603252_54338804

Access

Open/Free Access

Pages

173

خان بہادر شیخ محمد جان
افسوس ہے گزشتہ مہینے خان بہادر شیخ محمد جان صاحب کاکم وبیش ۸۵برس کی عمر میں کلکتہ میں انتقال ہوگیا اوروہیں تدفین عمل میں آئی۔ مرحوم قومی اعتبار سے ہندوستان کے ان پنجابی مسلمانوں میں سے تھے جو تجارت اور کاروبار میں ترقی کے لیے ممتاز ونمایاں ہیں۔ مرحوم اپنی جماعت میں بھی ممتاز اورنہایت محترم و معزز سمجھے جاتے تھے۔ طبعاً نہایت مخیر اورغربا و فقراء کی انفرادی طورپر امداد کرنے کے علاوہ قومی،مذہبی اورملکی معاملات میں بڑی فیاضی اورکشادہ دلی سے خرچ کرتے تھے۔ ان کومسلمانوں کے تعلیمی مسائل سے بڑی دلچسپی تھی، چنانچہ ان کا قائم کیا ہواخان بہادر شیخ محمد جان ہائر سکینڈری اسکول کلکتہ کی ایک قدیم اورنیک نام مسلمان بچوں کی تعلیم گاہ ہے۔ علاوہ ازیں وہ کلکتہ اوربیرون کلکتہ کے بیسوں بلندپایۂ اورممتاز تعلیمی اداروں کے رکن تھے۔ دیوبند کے علماء سے ان کو بڑی عقیدت اورارادت تھی۔ عقیدے اور عمل اوراخلاق وعادات کے اعتبار سے اعلیٰ درجہ کے مسلمان تھے، پنجگانہ نمازباجماعت کی پابندی کے علاوہ تہجد گذار بھی تھے اور اوراد و ظائف کاشغل بھی رکھتے تھے۔حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی سے بیعت تھے۔ سیاسی اعتبار سے کٹر نیشلسٹ تھے، کانگریس اور جمعیۃ العلماء کے ہم خیال اور فرقہ وارارنہ سیاست کے ہمیشہ مخالف رہے اور اگرچہ تقسیم سے پہلے مسلم لیگ کی تحریک کے سخت بحران وجوش کے باعث دوسرے مسلم نیشنلسٹ اکابر طرح خان بہادر صاحب کوشدید اذیتوں اورتکلیفوں کاسامنا کرنا پڑا، تاہم انھوں نے یہ سب کچھ برداشت کیا اوران کے خیال اورروش میں کوئی تبدیلی پیدانہیں ہوئی۔ ارکان ندوۃ المصنفین کے ساتھ ذاتی تعلق کے علاوہ شروع سے ادارہ کے محسن رہے، تقسیم کے وقت جب ادارہ لٹ لٹا کرتباہ وبرباد ہوگیا، ارکان ادارہ بے خانماں اوربے سروسامان ہوگئے تھے اورادارہ کے دوبارہ قائم اورجاری رہنے کی بہ ظاہر کوئی امید باقی نہیں رہی تھی تواس وقت مولانا مفتی عتیق الرحمن عثمانی کوجنھوں نے ان سخت مایوس کن حالات میں بھی ادارہ کو ازسرنو قائم کرنے کاعزم بالجزم کرلیا تھا سب سے بڑی تقویت خان بہادر صاحب مرحوم کی حوصلہ افزائی اور فیاضانہ امداد سے ہی ہوئی۔ وہ ندوۃ المصنفین کے کاموں کے بڑے قدردان تھے، برہان اورادارہ کی مطبوعات کامطالعہ بڑے شوق سے کرتے تھے۔ اخلاق وعادات کے اعتبارسے بڑے خوش طبع، مرنج و مرنجان، ہمدرداورمتواضع تھے۔ اب ایسے وضعدار کہاں ملیں گے۔ ان کاحادثہ وفات خود ندوۃ المصنفین کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے، ادارہ اس حادثہ فاجعہ میں مرحوم کے پسماندگان کادل سے شریکِ غم ہے۔ اﷲ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں ابرار و صلحا کامقام جلیل عنایت فرمائے اوران کی قبر ٹھنڈی رکھے۔
[جنوری۱۹۸۱ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
Chapters/HeadingsAuthor(s)PagesInfo
Loading...
Chapters/HeadingsAuthor(s)PagesInfo
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...