1688382102443_56116109
Open/Free Access
210
یونس رضوی(۱۹۲۷ء) سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ۱۹۴۹ء میں محکمہ انکم ٹیکس میں ملازمت حاصل کی۔ ۱۹۵۴ء میں فلم انڈسٹری لاہور سے رابطہ قائم کیا۔ آپ نے غزل ،نظم اور دیگر اصناف میں طبع آزمائی کی لیکن فلم انڈسٹری سے منسلک ہونے کی وجہ سے آپ کی زیادہ توجہ گیت نگاری کی طرف تھی۔(۷۵۵) ان کا شعری کلام ملک کے مختلف رسائل و جرائد میں چھپتا رہا۔ ایک شعری مجموعہ ’’میرے آنسو میرے گیت‘‘ ،زمزمہ پرنٹنگ پریس سیالکوٹ سے ۱۹۷۶ء میں شائع ہوا۔
یونس نے اردو شاعری میں کوئی نئی اور انوکھی راہیں دریافت نہیں کیں ۔بلکہ وہ اپنی شاعری میں روایت پسندنظر آتے ہیں۔ ان کی شاعری غم و اندوہ کی شاعری ہے۔ مگر ان کے ہر شعر کے پردے میں ایک ایسی چھپی ہوئی مضبوط انا کا وجود ملتا ہے۔ جو حوادث کی ستمرانیوں سے کبھی زخمی نہیں ہوتی۔ اور زندگی کا ہر آنے والا زخم انھیں پہلے سے کہیں زیادہ حوصلہ مند اوربا وقار بنا دیتا ہے۔
یونس رضوی کا نمونہ کلام ملاحظہ ہو:
شبِ سیاہ مکمل شبِ سیاہ نہ تھی
تمہاری زلف کا سایہ بھی اس میں ڈالا گیا
بساطِ عشق کی بازی تمام ہار گئے
مذاقِ عشق ہمارا بلند و بالا گیا
(۷۵۶)
غم زمانے کا متاع جسم و جاں تک آگیا
آگ کا شعلہ لپک کر آشیاں تک آگیا
کٹ تو جائیں گے شب و روز فراق ان کے بغیر
دکھ یہی ہے کہ رونق شام و سحر جاتی رہی
(۷۵۷)
گردش دوراں کے ہاتھوں اس قدر مجبور ہوں
زندگی کی ہر مسرت سے میں کوسوں دور ہوں
(۷۵۸)
۷۵۶۔یونس رضوی ،’’ میرے گیت میر ے آنسو‘‘،ص: ۵۱
۷۵۷۔ایضاً،ص:۴۱،۴۲
۷۵۸۔ایضاً،ص:۴۸
۷۵۹۔رخشہ نسیم،’’سیالکوٹ میں اردو شاعری‘‘،ص: ۳۲
Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Loading... | |||
Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |