1676046599977_54337818
Open/Free Access
51
جناب شیخ احمد علی شوقؔ
نہایت افسوس ہے کہ کہنہ ادیب و شاعر شیخ احمد علی صاحب متخلص بہ شوق نے ۲۷؍ اپریل کو گونڈہ میں انتقال کیا، مرحوم ۱۸۸۲ء اور ۱۸۹۰ء کے درمیان لکھنؤ سے ’’آزاد‘‘ نام کا اخبارنکالتے تھے، جو اس عہد کے معزز و مشہور اخباروں میں تھا اور اس زمانہ کے ادباء کا مظہر خیال تھا اور سرسید کی تحریکات سے کافی ہمدردی رکھتا تھا، کئی چھوٹی چھوٹی مثنویوں کے بھی وہ مصنف تھے، اسیرؔ مرحوم کے وہ شاگرد تھے اور غالباً وہ اس خانوادۂ تربیت کی آخری یادگار باقی تھے، انہیں کے عہد میں اردو کی نئی شاعری کا آغاز ہوا، مرحوم ان قدیم شعراء میں تھے، جنہوں نے اس نئے رنگ کے قبول کرنے میں جھجک نہیں کی۔
ترانۂ شوق کے علاوہ ان کی غالباً آخری مطبوعہ مثنوی عالم خیال کے چار رخ اردو شاعری میں ایک نئی چیز ہے، کاش ان کے احباب و اعزہ ان کے کلام کا مجموعہ شائع کرکے انکی روحانی یادگاروں کو زندہ رکھ سکیں۔ (سید سليمان ندوی، اپریل ۱۹۲۵ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |