1676046599977_54337829
Open/Free Access
62
گرامیؔ، غلام قادر، شیخ
حضرت گرامیؔ
ہندوستان کے کہنہ مشق اور فارسی کے مسلم الثبوت شاعر حضرت گرامی نے ۲۶؍ مئی ۱۹۲۷ء کو چند روزہ علالت کے بعد اس دنیائے فانی کو الوداع کہا، مرحوم پنجاب کے ضلع جالندھر کے رہنے والے تھے، فارسی شاعری سے ان کو فطری لگاؤ تھا، کچھ دنوں امرتسر کے ایک اسلامی مدرسہ میں معلم رہے، پھر اعلیٰ حضرت نظام سابق مرحوم کی قدر شناس نگاہ نے ان کو تاکا اور اپنے دربار کا فارسی شاعر مقرر کیا، اخیر عمر میں حیدرآباد سے جالندھر آکر جب قیام کیا تو ان کی صحبت اور فیض اثر سے متعدد نوجوان اردو شاعر پیدا ہوئے، جن میں ابولاثر حفیظؔ اور سالکؔ کے نام سب سے اونچے ہیں، ڈاکٹر اقبال نے بھی جب سے فارسی میں کہنا شروع کیا، ان سے استفادہ میں دریغ نہیں کیا، زبان کے معاملہ میں وہ ان کی سند تھے، افسوس ہے کہ اب کشورِ ہند ایسے یگانہ نامور کے وجود سے خالی ہوگیا۔
مرحوم سے صرف ایک دفعہ آل انڈیا شعراء کانفرنس دہلی منعقدہ ۱۹۲۳ء میں ملاقات ہوئی تھی، بے حد ملنسار، متواضع اور مرنجان آدمی تھے، ایک سال پہلے تک ان کے اکثر خطوط میری عزت بڑھاتے رہتے تھے اور کبھی کبھی معارف کے صفحوں کو بھی اپنے نغموں سے معمور کیا کرتے تھے، مولانا شبلی مرحوم کے تعلق اور ان سے حیدرآباد کی یک جائی اور شاعری کی ہم پیشگی کا اثر یہ تھا کہ وہ مولانا مرحوم کی اس یادگار کو بزرگانہ محبت کی نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے، افسوس کہ یہ فیض اب ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا۔
(سید سليمان ندوی، جون ۱۹۲۷ء
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |