1676046599977_54337839
Open/Free Access
65
مولانا حکیم برکات احمد صاحب بہاری ٹونکی
پچھلے مہینہ ایک اور فاضل زمانہ نے اپنی جگہ خالی کردی، یکم ربیع الاول ۱۳۴۷ھ کو استاد الوقت مولانا حکیم برکات احمد صاحب بہاری ٹونکی نے وفات پائی، مرحوم اس عہد کے ان یگانہ اساتذہ میں تھے، جن کے حلقہ درس نے سینکڑوں کاملین فن پیدا کئے، جناب عبداﷲ صاحب ٹونکی کی طرح مرحوم کا خاندان بھی بہار سے ٹونک جاکر آباد ہوا تھا، یہ پندہ برس مولانا عبدالحق خیرآبادی کی صحبت میں رہ کر علوم عقلیہ و حکمیہ میں سرآمد روزگار بنے تھے، ساتھ ہی علم حدیث اور علوم دینیہ کا فیض قاضی محمد ایوب بھوپال سے حاصل کیا تھا، والی ٹونک انکی پوری قدر دانی فرماتے تھے اور ان کو اپنی ریاست کا فخر سمجھتے تھے، دور دور سے طلبہ آکر ان کے حلقۂ تعلیم میں شریک ہوتے تھے اور کامیاب ہوکر واپس جاتے تھے، افسوس کہ یہ سرچشمۂ فیض ہمیشہ کے لئے خشک ہوگیا، ’’رحمۃ اﷲ وبرکاتہ‘‘ ۱۳۴۷ھ تاریخ وفات جس نے نکالی ہے اس پر بھی خدا کی رحمت، رحمۃ اﷲ وبرکاتہ علیہ۔
مرحوم کی بعض فلسفیانہ تصنیفات شائع ہوئی ہیں، مشہور تصانیف حسب ذیل ہیں:
انہارؔ اربعہ تصوف میں، القولؔ الضابط فی تحقیق الوجود الرابط، امامؔ الکلام فی تحقیق الاجسام، فلسفہ میں، حاشیہ برحاشیہ خیر آبادی، برحاشیہ شرح مواقف کلام میں، حاشیہ برجامع ترمذی، حدیث میں، مرحوم نہ صرف اپنے علم و فضل میں، بلکہ اپنے محاسن اخلاق میں بھی پرانے بزرگوں کی شان رکھتے تھے، کتب بینی کا یہ عالم تھا کہ وہ رات بھی جس میں ان کی وفات ہوئی مطالعہ سے ناغہ نہ گئی، نوجوان دنیا ان بوڑھے بزرگوں کی مثال پیدا نہ کرسکے گی۔ (سید سلیمان ندوی،ستمبر ۱۹۲۸ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |