Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا عبدالحئی سہارنپوری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا عبدالحئی سہارنپوری
ARI Id

1676046599977_54337846

Access

Open/Free Access

Pages

68

مولانا عبدالحئی سہارنپوری
ہندوستان میں عربی علم و ادب و لغت و محاورات کے جو چند مخصوص ماہرین ہیں۔ ان میں ایک مولانا عبدالحئی صاحب سہارنپوری استاد جامعہ عثمانیہ بھی تھے، افسوس کہ انہوں نے ۲۷؍ رمضان ۱۳۴۸؁ھ کو بمقام حیدرآباد دکن، مرض طاعون میں مبتلا ہوکر وفات پائی، مرحوم کے دادا شیخ الحدیث مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری تھے، جو اپنے زمانے میں علم حدیث کے مرجع کل تھے، ان کے صاحبزادہ اور مرحوم مولانا عبدالحئی صاحب کے والد مولانا عبدالرحمان صاحب ادب عربی کے نامور عالم اور عربی کے شاعر تھے، انہوں نے اندلس کی تباہی کے مشہور مرثیہ کی بحروقافیہ میں مولانا حالی مرحوم کے اشارہ سے ہندوستان کی تباہی کا بہت پردرد مرثیہ لکھا تھا، مولانا عبدالحئی مرحوم کی عمر پینتالیس اور پچاس کے درمیان تھی، عربی کے شاعر اور عربی ادب و امثال اور محاورات کے بڑے عالم تھے اور سرکار نظام کی اعانت سے وہ عربی محاورات کا ایک ضخیم لغت فراہم کررہے تھے، افسوس کہ یہ عظیم الشان کارنامہ بھی ان کی موت سے ناتمام رہا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
میری ان کی ملاقات دارالعلوم ندوہ میں ۱۹۰۶؁ء میں ہوئی تھی، جہاں آکر وہ بعض فنون کی تکمیل اور جھوائی ٹولہ میں طب کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ یہ دارالعلوم کا عجیب زمانہ تھا، مولانا شبلی مرحوم زندہ تھے، مولانا حمیدالدین صاحب اور مولانا ابوالکلام صاحب کئی کئی مہینے آکر مولانا مرحوم کے پاس رہتے تھے اور ہر وقت علمی چہل پہل اور علم و ادب کی گفتگو رہتی تھی، اس صحبت میں مرحوم بھی شریک رہتے تھے۔
ان کے والد حیدرآباد میں مطب کرتے تھے، اس تعلق سے حیدرآباد جاکر رہے اور جامعہ عثمانیہ میں استاد مقرر ہوئے، ساتھ ہی ولی عہد بہادر نواب معظم جاہ بہادر (ہزبائنس پرنس آف برار) کی استادی و اتالیقی کے منصب پر بھی سرفراز ہوئے، آخر میں ان کی روحانی بے تابی نے حضرت مولانا تھانویؒ کی طرف متوجہ کیا، مرید ہوئے اور اجازت پائی، مولانا کی دعوت پر ایک دفعہ حیدرآباد بھی تشریف لے گئے، آخر میں قرآن پاک بھی حفظ کرلیا تھا، رمضان کے دن تھے، رات کو تراویح پڑھاتے تھے، اسی حال میں بیمار ہوئے اور صبر و شکر کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئے۔ (سید سلیمان ندوی،مارچ ۱۹۳۰ء)

تصحیح: پچھلے شذرات میں مولانا عبدالحئی سہارنپوری مرحوم کے تذکرہ میں ان کے والد ماجد کا نام غلطی سے حبیب الرحمان لکھ گیا تھا، صحیح نام عبدالرحمان تھا، اس سلسلہ میں نواب صدر یار جنگ مولانا حبیب الرحمن خان شروانی اپنے والا نامہ مورخہ، ۶؍ ذیقعدہ ۱۳۴۸؁ھ میں ارقام فرما رہے ہیں:
’’مولوی عبدالحئی صاحب مرحوم بڑے مخلص دوست، ہمددر و بہی خواہ اسلام بزرگ تھے، انجمن اسلامیہ کے مقاصد کی تائید میں متواتر دورے ایامِ فرصت میں فرماتے تھے، شگفتہ طبع بدلہ سنج تھے۔ وفات سے دو سال پہلے کلام مجید بڑے اہتمام سے حفظ کیا، پارسال بڑے اہتمام سے محراب میں سنایا امسال بھی ۲۰؍ رمضان مبارک کی شب کو تراویح میں کلام پاک سنانے کی حالت میں مبتلائے طاعون ہوئے، ۲۷؍ ماہ مبارک یوم جمعہ کو وفات پائی، جناب کو بالخصوص بہت تاسف ہے۔‘‘
(سید سلیمان ندوی،اپریل ۱۹۳۰ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...