Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > قاضی سلیمان منصور پوری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

قاضی سلیمان منصور پوری
ARI Id

1676046599977_54337851

Access

Open/Free Access

Pages

74

قاضی سلیمان صاحب منصور پوری
وہ مشرقی فاضل جس کی موت پر آج ہم کو ماتم کرنا ہے وہ قاضی محمد سلمان منصور پوری سابق جج پٹیالہ اور سیرت کی مشہور کتاب ’’رحمۃ للعالمین‘‘ کے مصنف ہیں، وہ علم و عمل، زہد و کمال اور فضل و ورع دونوں کے جامع تھے، روشن دل اور دماغ تھے، ان کے جدید و قدیم دونوں خیالات حداعتدال پر تھے، عربی زبان اور علوم دین کے مبصر عالم تھے، توراۃ و انجیل پر فاضلانہ و ناقدانہ نگاہ رکھتے تھے، غیرمسلموں سے مناظرہ کے شائق تھے، مگر ان کے مناظرہ کا طرز سنجیدگی، متانت اور عالمانہ وقار کے ساتھ تھا، مسلکاً اہل حدیث تھے، مگر اماموں اور مجتہدوں کی دل سے عزت اور ان کی محنتوں اور جانفشانیوں کی پوری قدر کرتے تھے۔
وہ ندوۃ العلماء کے دیرینہ رکن تھے اور اسی وساطت سے ان سے تعارف حاصل ہوا، اور تعارف نے باہم انس و مودّت کی صورت پیدا کی، جب مل جاتے دیر تک ہم ذوقی کا لطف قائم رہتا، سیرۃ، جدید مناظرات و کلام اور محاسن اسلام کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو رہتی، اور اس لطف میں تھوڑی دیر کے لئے ہر چیز فراموش ہوجاتی، چند سال ہوئے کہ دارالمصنفین بھی ان کے فیض قدوم سے منور ہوا تھا، بلند قامت، خوش رو، خوش لباس، وجیہ، گھنی داڑھی، سپید صافہ باندھا کرتے تھے۔
ان کی مستقل تصنیفات میں رحمۃ للعالمین، الجمال والکمال (تفسیر سورۂ یوسف) اور سفرنامۂ حجاز، یادگار ہیں، ان کے علاوہ چھوٹے بڑے بیسوں رسائل ان کے قلم سے نکلے، مگر سب سے زیادہ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ نے قبولیت حاصل کی، اسلامی مدرسوں میں داخل ہوئی، کورسوں میں شامل ہوئی، لوگوں نے ذوق و شوق سے پڑھا، خدا رحمۃ للعالمین کے مصنف کو اپنی رحمت عالم سے نوازے۔
سات آٹھ برس ہوئے کہ وہ ایک دفعہ حج کرچکے تھے، واپس آکر انہوں نے اپنا سفرنامہ لکھا، دوسری دفعہ امسال حج کو گئے تھے، مکہ معظمہ سے ایک دوست کا خط آیا تھا کہ قاضی سلیمان صاحب امسال حج کو تشریف لائے ہیں اور اپنے ’’ہمنام‘‘ کا ذکر خیر بڑی محبت سے کرتے ہیں اور اس بشارت کی خوشی پوری بھی نہ ہونے پائی تھی کہ صابر منزل قرول باغ دہلی سے ایک خط نے آکر اس کا خاتمہ کردیا، اس میں لکھا تھا کہ قاضی صاحب نے بیمار ہوکر واپسی میں جہاز پر دم توڑا، آہ! اس بحرہستی میں خدا جانے کتنے جہاز ڈوبے، اور ڈوبیں گے۔
درین بحر کشتی فروشد ہزار
کہ پیدان نشد تختۂ برکنار
(سید سلیمان ندوی،جولائی ۱۹۳۰ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...