1676046599977_54337858
Open/Free Access
86
مِسٹر صلاح الدین خدابخش
بعض اتفاقات بھی عجیب ہوتے ہیں، پچھلے رسالہ میں مسٹر صلاح الدین خدابخش (جن کو اب مرحوم کہنا پڑتا ہے) کی بعض تحریروں کا گلہ کیا گیا تھا۔ ابھی وہ رسالہ چھپ کر تیار ہی ہوا تھا کہ کلکتہ سے ان کی اچانک وفات کی خبر آئی، اﷲ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے اور اپنی مغفرت سے سرفراز کرے، ان کے قلم سے گو ایسی باتیں مستشرقین یورپ کی ترجمانی میں اکثر نکلتی رہیں، تاہم انکی ایسی پرجوش مخالفت قوم میں پہلے کبھی نہیں ہوئی، جیسی اس وفعہ ہوئی اور اس کے اثر کے سامنے ان کو مجبوراًمسلم آؤٹ لک لاہور میں اپنا معذرت نامہ شائع کرنا پڑا، جس میں محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی گہری عقیدت اور مستشرقانہ الزامات کی بے حقیقی کا اعتراف اور ان کے جوابات کے لئے اپنی بعض تصنیفات کا حوالہ درج تھا، کس کو خبر تھی کہ ان کا یہ معذرت نامہ حقیقت میں ان کی پوری عمر کا آخری توبہ نامہ ثابت ہوگا، لیکن حسن خاتمہ کی توفیق دینے والے کی حکمتوں اور مصلحتوں کو کون سمجھ سکتا ہے؟
بداں را بہ نیکاں بہ بخشد کریم
مرحوم خدابخش خان سابق چیف جسٹس عدالت عالیہ، حیدرآباد دکن اور بانی کتب خانۂ مشرقی بانکی پور کے فرزند ارجمند تھے، علم کی محبت باپ سے ورثہ میں پائی تھی، بیرسٹر تھے، کلکتہ میں پریکٹس کرتے تھے، جرمن زبان سے جرمن مستشرقین کی کتابوں اور مضمون کے ترجمے انگریزی میں کرتے رہتے تھے، اب ان کی کتابوں میں اسلام کے متعلق جو کچھ بھلی بری باتیں ہوتی تھیں وہ ان کو اسی طرح رہنے دیتے تھے، اس لئے کبھی کبھی ان میں نہایت زہریلا مواد ملا ہوتا تھا، شعر و شاعری سے بھی دلچسپی تھی۔
(سید سلیمان ندوی، ستمبر ۱۹۳۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |