1676046599977_54337878
Open/Free Access
100
مولانا خلیل الرحمن
افسوس کہ مولانا خلیل الرحمن صاحب سابق ناظم ندوۃ العلماء نے ۴؍ فروری ۱۹۳۶ء کی شب کو اپنے وطن سہارنپور میں اس دار فانی کو الوداع کہا، مولانائے مرحوم مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری (محشی بخاری و تلمیذ مولانا شاہ محمد اسحق دہلوی) کے چشم و چراغ تھے، مولانا احمد علی مرحوم پچھلی صدی کے آخری دور میں ہندوستان کے ان باکمالوں میں تھے جن کی مسندِ درس سے علم دین کی شمع روشن تھی اور تشنگانِ علم اس سرچشمہ سے سیراب ہونے کے لئے سینکڑوں میل کی منزلیں پاپیادہ طے کرکے وہاں تک پہنچتے تھے، مولانا خلیل الرحمن نے علم کے اسی گہوارہ میں آنکھ کھولی اور اپنے والد ماجد کے دامنِ فیض میں تعلیم و تربیت پاکر فارغ التحصیل ہوئے۔
مرحوم ندوۃ العلماء کے دور اول کے محسنین میں سے تھے، مولانا محمد علی مونگیریؒ ناظم ندوۃ العلماء کی معیت میں اس ملی و علمی خدمت میں شریک ہوئے اور آخر تک رہے، مرحوم خوش خلق، متواضع، رحمدل، اور عزیزوں سے دلی محبت فرمانے والے تھے، اتفاق وقت کہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کی ہنگامہ خیز اسٹرائک کا واقعہ انہی کے دور نظامت میں پیش آیا تھا، اس نازک وقت اور ناسازگار حالات میں بھی مولانائے مرحوم دارالعلوم کے طلبہ کے ساتھ جس عدیم المثال شفقت و محبت سے پیش آئے، اسکی یاد اس عہد کے فارغ التحصیل علمائے ندوہ کے دلوں میں ہمیشہ کے لئے باقی رہ گئی، اور مدت گزرنے کے بعد انہیں جب کبھی مرحوم سے شرف ملاقات کا موقع حاصل ہوا انھوں نے ان کے دل کو شفقت و محبت سے لبریز پایا ندوۃ العلماء کی خدمات انجام دینے کے علاوہ مرحوم کی زندگی کا ایک اہم کارنامہ صحیح بخاری کے اس نادر نسخہ کی اشاعت ہے، جس پر ان کے والد ماجد کے حواشی ثبت ہیں، یہ نسخہ مدتوں عربی مدارس میں صحیح بخاری کے لئے واحد مدار رہا ہے، مرحوم نے اسی (۸۰) سال سے زیادہ عمر پائی، اگرچہ آخر عمر میں چراغ سحری ہوکر گوشہ نشین ہوگئے تھے، لیکن ان کے وجود گرامی سے ہندوستان کے پچھلے دور کی دینی تعلیم و تہذیب کی شمع روشن تھی، افسوس کہ وہ بھی گل ہوگئی دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مرحوم کو اپنی رحمت کے سایہ میں لے اور ان کے صاحبزادگان مولوی منظور النبی ندوی و مولوی عقیل الرحمن صاحب ندوی کو توفیق صبر عطا فرمائے۔ (ریاست علی ندوی، فروری ۱۹۳۶ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |