1676046599977_54337883
Open/Free Access
102
سر فضل حسین
سر فضل حسین کا ماتم ملک کے گوشہ گوشہ میں برپا ہے، مرحوم کے سیاسی مسلک سے کسی کو کتنا ہی اختلاف ہو، مگر ان کی قابلیت، تدبر، بے خوفی، دلیری، ہردلعزیزی اور قومی بہی خواہی سے شاید ہی کسی کو اختلاف ہو، وہ ان حکومت پسندوں میں نہ تھے جو اپنی شخصی ترقی کو صرف اپنی خاندانی ترقی کا زینہ بناتے ہیں، بلکہ ان میں جو حکومت کا ساتھ دے کر اپنی سمجھ کے مطابق قوم و ملک کی بھلائی کرتے ہیں، مرحوم کا سب سے بڑا کمال یہ تھا کہ وہ جس محفل میں ہوتے تھے اس پر چھا جاتے تھے، وہ فطری لیڈر تھے اور دوسرے ان کے ساتھ چلنے پر مجبور تھے، وائسرائے کی کونسل کے ممبر ہوکر گویا یہ کہنا چاہئے وہ صرف ممبر نہیں رہے تھے، بلکہ اپنی دانائی، عزم، حسن تدبیر اور دلائل کی قوت کی بناء پر پوری کونسل کی عنانِ سیاست کے تنہا مالک تھے۔
مرحوم مرض دق کے بیمار تھے، پھر مجلسِ حکومت کی رکنیت سے علیحدہ ہوکر انہوں نے آرام نہیں کیا، بلکہ سیاسیات پنجاب کی الجھی ہوئی گتھی کو اپنی شبانہ روز کی محنت سے سلجھانے میں مصروف ہوگئے اور یہ ان کا کمال سمجھنا چاہئے کہ وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کی ایک متحدہ سیاسی پارٹی بنانے میں کامیاب ہوگئے اور خود اعتمادی یہ تھی کہ ہر مخالف کوشش کو بے حقیقت سمجھ کر اپنے کام میں بے خوف لگے رہے، گوہم کو یہ معلوم ہے کہ اس متحدہ پارٹی کی پراگندہ اوراقِ کتاب کا شیرازہ کس نے باندھا، تاہم مرحوم کی مہارت فن کی داد دینی پڑتی ہے کہ خود شیرازہ بند کو بھی یہی محسوس ہوتا تھا کہ ان منتشر اوراق کا شیرازہ خود ان کی ذات ہے، پروردگار عالم ان پر رحمت فرمائے اور اپنے فضل و کرم سے آخرت کی عزت سے بھی ان کو نوازے۔ (سید سلیمان ندوی، اگست ۱۹۳۶ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |