Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > ڈاکٹر سر راس مسعود

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

ڈاکٹر سر راس مسعود
ARI Id

1676046599977_54337892

Access

Open/Free Access

Pages

105

سرراس مسعود
افسوس ہے کہ ۳۰؍ جولائی ۱۹۳۷؁ء کی دوپہر کو ڈاکٹر سرراس مسعود کا بھوپال میں بعارضہ تپ میعادی انتقال ہوگیا، باہر والوں کو ان کی بیماری کی کوئی خبر نہ تھی، یکایک پہلی اگست کے اخباروں سے ان کی وفات کی اطلاع ملی، مسلمانوں کے لئے عموماً ور ان کے دوستوں کے لئے خصوصاً یہ سانحہ ہی المناک ہے، وہ ہماری قوم میں تعلیمی مسائل کے بڑے ماہر سمجھے جاتے تھے، سرسید کے پوتے اور جسٹس سید محمود کے بیٹے تھے، تعلیم سے فارغ ہوکر وہ پہلے پٹنہ میں ہیڈماسٹر ہوئے، وہاں سے کٹک پروفیسر ہوکر گئے، پھر حیدرآباد میں ناظم تعلیمات اور اس کے بعد مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور آخر میں ریاست بھوپال میں وزیر تعلیم ہوئے، ۱۸۸۹؁ء میں پیدا ہوئے تھے، ۴۸ برس کی عمر پائی، جاپان کا تعلیمی نظم و نسق اور انتخاب زریں (اردو اشعار کا انتخاب) وغیرہ بعض رسالہ اور مضامین ان کی علمی اور ادبی یادگار ہیں، مرحوم نے دو جوان لڑکے پہلی بیوی سے چھوڑے ہیں، بڑا لڑکا تعلیم سے فارغ ہوکر اب یورپ سے واپس آگیا ہے۔
مرحوم بڑے وجیہہ، کشیدہ قامت، سرخ و سفید، ہنس مکھ اور ملنسار تھے، جس مجلس میں ہوتے سب پرچھا جاتے، باتوں کے دھنی اور زبان کے میٹھے تھے، ہر شخص سے جھک کر ملتے تھے، ایک ذاتی واقعہ ہے، مگر بیان کے قابل ہے، بارہ تیرہ برس ہوئے جب وہ حیدرآباد میں ناظم تعلیمات تھے، تو میرا حیدرآباد جانا اور ایک دوست کے ہاں ٹھہرنے کا اتفاق ہوا، جن سے پہلے گو ان سے بہت میل ملاپ تھا، مگر یکایک بیچ میں ایسی شکرنجی ہوگئی تھی کہ ملنا جلنا اور بات چیت تک بند ہوگئی تھی، میں جب ان سے جاکر ملا تو انہوں نے پوچھا کہاں ٹھہرے ہو، میں نے جگہ بتائی تو وہ چپ سے ہوگئے ہیں مطلب سمجھ گیا، دوتین دن کے بعد دیکھتا کیا ہوں کہ وہ بے تکلف وہاں چلے آرہے ہیں، میرے ان دوست کو اچنبھا سا ہوگیا اور اس دن وہ ان کے حسن خلق کے قائل ہوگئے، چندسال ہوئے کہ کابل کے سفر میں میں اور وہ ساتھ تھے، دن رات یک جارہنے کا اتفاق ہوا، مرحوم کی مجلسی خوبیاں بھولنے کے قابل نہیں، ان کی وفات سے ایک بڑے خاندان کی یادگار مٹ گئی اور تعلیمی مسائل کی ایک قابل ذکر ہستی فنا ہوگئی، دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس بااخلاق کو اپنے اخلاق ربانی سے نوازے۔
(سید سلیمان ندوی، اگست ۱۹۳۷ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...