1676046599977_54337893
Open/Free Access
105
شیخ مشیر حسین قدوائی
گزشتہ سال کے خاتمہ پر ۲۳؍ دسمبر ۱۹۳۷ء کو شیخ مشیر حسین صاحب قدوائی بیرسٹرایٹ لادتعلقہ دارگدیہ (بارہ بنکی صوبۂ اودھ) نے انسٹھ (۵۹) برس کی عمر میں دل کی پرانی بیماری سے وفات پائی، مرحوم اسلام کے پرجوش سپاہی تھے، عمر بھر فرنگستان کی وادیوں میں اپنے قلم سے مصروف جہاد رہے، ووکنگ مشن کی قلمی کوششوں میں ان کا حصہ نہایت اہم ہے، جنگ عظیم کے زمانہ میں ووکنگ ہی میں مقیم تھے، یورپ کے بڑے بڑے مشاہیر سے ملاقاتیں رکھتے تھے اور دنیائے اسلام کے اکثر اکابر سے ان کی ذاتی واقفیت اور مراسلت تھی، وہ اتحاد اسلامی کی تحریک کے بانیوں اور ملک کے سیاسی آزادی کے حامیوں میں تھے، ۱۹۲۰ء میں فیض آباد خلافت کانفرنس کے صدر کی حیثیت سے انہوں نے جو خطبہ پڑھا تھا وہ ہندوستان میں ترکی اور یورپ کے معاملات کے متعلق پہلا ذریعہ علم تھا، مرحوم اپنی اخیر زندگی تک اسلام کی خدمت میں مصروف رہے، ان کی وفات سے شاید چند ہی روز پہلے ان کی آخری انگریزی تصنیف ’’اسلام اور بولشزم‘‘ چھپ کر نکلی تھی، اﷲ تعالیٰ اس سپاہی کی مجاہدانہ قلمی خدمات کو حسن قبول اور تاثیر بخشے اور اس کو بہشت بریں کی نعمت عطا فرمائے۔
مرحوم سے واقفیت تو ہندوستان ہی میں تھی، مگر میرا ان کا ساتھ ۱۹۲۰ء میں انگلستان میں ہوا، جہاں وہ وفد خلافت کے ساتھ آکر مقیم ہوئے تھے، مرحوم انگلستان کے قیام میں بھی نمازوں کی پابندی کیا کرتے تھے اور وضو اور طہارت کا اہتمام رکھتے تھے، مرحوم ندوہ کے پرانے رکن تھے، ندوہ کی سرکاری امداد کے معاملہ میں ان کی کوششیں بھی شامل تھیں، غالباً ۱۹۰۸ء میں اسی سلسلہ میں جب انگریز انسپکٹر آف اسکولس ندوہ کو دیکھنے کے لئے آیا تو مرحوم اس کے ساتھ تھے، اس زمانہ میں میں نے مسئلہ ارتقاء اور قرآن مجید پر ایک مضمون لکھا تھا، انہوں نے مجھے پیش کرتے ہوئے خاص اس مضمون کا ذکر کیا۔ (سید سلیمان ندوی، جنوری ۱۹۳۸ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |