1676046599977_54337898
Open/Free Access
108
اتاترک، مصطفےٰ کمال
غمِ کمال
آخر اس عیسیٰ نفس کو بھی موت آگئی جس نے بیمار ٹرکی کو شفا، اور اس کو موت کے پنجہ سے چھڑا کر زندگی بخشی تھی، دنیا نے اس کا ماتم کیا، اور عجیب تر یہ ہے کہ انھوں نے بھی اس کا ماتم کیا جنھوں نے اس کو تختہ دار پر چڑھانے میں کوئی کوشش اٹھا نہ رکھی تھی لیکن اس کی تلوار نے ہر بیڑی کو کاٹا اور ہر زنجیر کے ٹکڑے کئے اور پرانی ٹرکی کو جلا کر اس کی راکھ سے ایک نئی ٹرکی بنا کر کھڑی کی ۱۹۲۰ء میں کون خیال کرسکتا تھا کہ اتحادیوں کے پنجۂ ستم سے بچ کر یہ شکار صحیح و سلامت نکل آئے گا، مگر اس کی تدبیروں نے آخر ہر تدبیر کو شکست دی، ڈاکٹر اقبال نے سچ کہا:
قاہری با دلبری پیغمبری است
ایسا سیاسی پیغمبر اگر کوئی ہوا ہے تو وہ مصطفی کمال اتا ترک تھا، جو تاج و تخت، خدم و حشم، باڈی گارڈ اور محافظوں کے دستہ کے بغیر ملک پر حکمرانی کرتا تھا، اس نے اسلام کے اس سیاسی رنگ کا دھندلا سا منظر پیش کیا تھا، جس کے دیکھنے کو خلافت راشدہ کے بعد سے مسلمانوں کی آنکھیں بیتاب تھیں، اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کو اپنی مغفرت و رحمت کے فتوحات سے سرفراز فرمائے اور ان کی اجتہادی غلطیوں سے درگزر کرے۔ (سید سلیمان ندوی، دسمبر ۱۹۳۸ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |