1676046599977_54337910
Open/Free Access
116
مہاراجہ سرکرشن پرشاد
پچھلے مہینہ ملک میں کئی افسوس ناک موتیں ہوئی یمین السلطنت مہاراجہ سر کرشن پرشاد جنہوں نے پورے ۳۷ برس تک دکن کے سیاسی و انتظامی معاملات کی سربراہی کی، وفات پائی، ۱۹۰۲ء میں وہ دولت آصفیہ کے پیش کار و صدر اعظم مقرر ہوئے، اور تھوڑے تھوڑے وقفہ کے ساتھ برابر اپنے عہدہ پر فائز رہے، وہ راجہ ٹوڈرمل کی یادگار تھے، اصلی وطن لاہور اور پھر دہلی ہوا، اور یہاں سے آصفجاہ اول کے ساتھ ان کا خاندان دکن کو منتقل ہوا، اور ہمیشہ شاہان آصفیہ کے سیاسی ومالی مہمات میں کار پرداز بنا رہا۔
مہاراجہ سرکشن پرشاد عربی، فارسی اور انگریزی تین زبانوں سے واقف تھے اور تینوں میں باتیں کرتے تھے، علمی مذاق صاف ستھرا تھا، شعر و سخن کا چسکا رکھتے تھے، تصوف میں وحدۃ الوجود کے عقیدہ کے نہایت سخت معتقد اور حامی تھے، اور اسی کو ہندو مسلم اتحاد کا ذریعہ سمجھتے تھے، سرکار رسالتﷺ کی بارگاہ میں بھی کبھی کبھی عقیدت کا اظہار کرتے تھے، ان کی ایک نعت کو یہ شرف حاصل ہے کہ مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ کے پیچھے کتب خانہ شیخ الاسلام کی ایک دیوار پر آویزاں ہے، مرنج و مرنجان، شریف، وضعدار، اورپرانی شریفانہ خصوصیات کی اپنی آپ مثال تھے۔ (سید سلیمان ندوی، جولائی ۱۹۴۰ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |