1676046599977_54337912
Open/Free Access
117
خواجہ عبدالرؤف عشرت لکھنوی
خواجہ عبدالروف عشرت، لکھنؤ داروغہ حیدربخش کی مسجد کے نیچے کتابوں کی ایک چھوٹی سی دوکان پر بیٹھا کرتے تھے، مگر خدا جانے کیا بات ہے یہ چھوٹی سے معمولی حیثیت کی دوکان نصف صدی تک لکھنؤ کے اہل علم و ادب کا مرکز بنی رہی، اور میں نے بھی چالیس برس اس چھوٹی سی دکان کو اسی طرح علم و ادب کے قدرشناسوں کا مرکز دیکھا، اس وقت جب لکھنؤ کا چوک بجلی اور گیس کی روشنیوں سے جگمگارہا تھا یہی دکان تھی جس پر پرانا مٹی کا چراغ جلا کرتا تھا، اور دنیا کو وضعداری کی روشنی دکھاتا تھا، افسوس کہ زبان و ادب کا یہ ٹمٹماتا ہوا چراغ بھی بجھ گیا۔
خواجہ صاحب گو خود غیر معمولی شاعر نہ تھے، مگر لکھنؤ کے بڑے بڑے شاعروں کی صحبت اٹھائے تھے، بحرؔ مرحوم کے شاگرد تھے، نظم سے زیادہ نثر لکھتے تھے اور لکھنؤ کی راجدھانی اور لکھنؤ کے جانعالم کی کہانی ان کا خاص موضوع تھا، لکھنوء کی بول چال اور محاوروں اور روزمرہ کو بخوبی برتتے تھے، نیک مزاج، وضعدار اور قناعت پسند تھے، اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔ (سید سلیمان ندوی،جولائی ۱۹۴۰ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |