Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > عبدالحمید سعید بے

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

عبدالحمید سعید بے
ARI Id

1676046599977_54337914

Access

Open/Free Access

Pages

117

عبدالحمید سعید

افسوس ہے کہ مصر کی ایک بہت بڑی ہستی سے دنیا خالی ہوگئی، عبدالحمید سعیدبے مصر کے ان جواں مردوں میں تھے جو مصر چھوڑ کر یورپ میں رہ پڑے تھے اور یہ عہد کرلیا تھا کہ جب تک مصر آزاد نہ ہولے گا وہ مصر کی زمین میں قدم نہیں رکھیں گے، مصر اور انگلستان کے گزشتہ معاہدہ کے بعد وہ مصر واپس آئے تھے، میری ان کی ملاقات ۱۹۲۰؁ء میں وفد خلافت کے دوسرے ارکان کے ساتھ اٹلی کے پایۂ تخت رومہ میں ہوئی تھی، وہ اپنے قدوقامت اور ڈیل ڈول کے لحاظ سے شوکت علی مرحوم سے ملتے جلتے تھے اور انہی کی طرح قومی و مذہبی جوش و خروش سے بھرے ہوئے تھے ایک بہت موٹا ڈنڈا جس کے موٹھ میں اہرام مصری کی شکل بنی ہوئی تھی، اپنے ہاتھ میں رکھتے تھے، انہوں نے اس وقت تک شادی نہیں کی تھی، کہتے تھے کہ غلاموں کی تعداد بڑھانے سے فائدہ کیا۔
وہ پہلے بالکل وطن پرور یا نیشنلسٹ تھے، مگر مصر آنے کے بعد ان کے حالات میں ایک نیا تغیر ہوا، انہوں نے عالمگیر اسلامی برادری (پین اسلامزم) کی تحریک مصر کے نوجوانوں میں شروع کی، انجمن شبان المسلمین کی بنیاد ڈالی، اس کی شاخیں مصر کے اطراف میں پھیلائیں اور اس کی کوشش کی کہ دنیائے اسلام کے دوسرے حصوں میں اس کی شاخیں قائم ہوں چنانچہ بمبئی میں اس کی ایک شاخ قائم ہے۔ چند سال ہوئے کہ انہوں نے اپنی محبت سے مصر کی شبان المسلمین کا ممبر خاکسار کو بھی بنایا جامع ازہر کی طرف سے جو وفد ہندوستان آیا تھا اس کے ایک رکن انجمن شبان المسلمین کے بھی نمائندہ تھے اور مقصد یہ تھا کہ مصر و ہندوستان کی اسلامی برادریوں میں تعلقات مضبوط کئے جائیں۔
ان کی اس تحریک سے بڑا فائدہ یہ پہنچا کہ مصری نوجوان جو غلام قوم کی وطن پروری یا قومیت پرستی کے سیلاب میں بہے جارہے تھے وہ پلٹے اسلام کا سفینۂ نجات ان کو دکھائی دیا، وہ مصری پارلیمنٹ کے ممبر بھی تھے۔ انہوں نے اور ان کے رفقاء نے مصر کی حکومت پر باربار زور ڈالا کہ جب تک مصر کا سرکاری مذہب اسلام ہے احکام اسلامی کے مخالف کوئی قانون پارلیمنٹ سے پاس نہیں ہوسکتا، ہندوستان کی طرح یورپ کی برکت سے دوسرے محکوم اسلامی ملکوں میں بھی ’’بدکاری‘‘ کو قانونی جواز کی سند مل گئی ہے، مرحوم پہلے شخص تھے جنھوں نے اس کے خلاف پوری جدوجہد کی اور لوگوں نے ان کا ساتھ دیا۔
آج کل جب مسلمان عام طور سے وطن اور اسلام کے حقوق کے درمیان تطبیق کی کوئی راہ نہیں پارہے ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایک کے حقوق کی پاسداری دوسرے کے حقوق کی ادائیگی سے دست کشی ہے، مرحوم کی شخصیت خاص طور سے اہمیت رکھتی تھی، اور مصر کے نوجوانوں کے درمیان صحیح رہنمائی کی کفیل تھی، اﷲ تعالیٰ اس جوش عشق کے مجسمہ کو اپنی مغفرت سے بامراد کرے۔ (سید سلیمان ندوی، ستمبر ۱۹۴۰ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...