Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > سر شاہ سلیمان

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

سر شاہ سلیمان
ARI Id

1676046599977_54337920

Access

Open/Free Access

Pages

122

سرشاہ سلیمان
نئی تعلیم نے جو بہتر سے بہتر نمونے ہماری قوم میں پیش کئے اُن میں سے ایک سرشاہ سلیمان تھے، وہ مشرقی تعلیم کے ایک ممتاز خاندان کے فرد فرید تھے، ان کا آبائی وطن ضلع اعظم گڑھ ہی کا ایک ممتاز قصبہ تھا، ملا محمود جون پوری جن کا نام شمس بازغہ اور فرائد کے مصنف کی حیثیت سے آفتاب کی طرح درخشاں ہے، ان کے مورثِ اعلیٰ تھے، سرسلیمان مرحوم نے بھی ابتدائی مشرقی تعلیم حاصل کی تھی، اور عربی تعلیم سے بہرہ ور تھے، ملا محمود نے فلسفہ میں ادب کی، اور ادب میں فلسفہ کی شان پیدا کی تھی، یہی خصوصیت سر سلیمان کی ذات میں تھی، ایک طرف وہ قصائد ذوق اور مثنویات میر کو ترتیب دیتے تھے اور دوسری طرف آئن سٹائن کے نظریہ پر نقد و تبصرہ کرتے تھے۔
سر سلیمان کی فطری ذہانت بے نظیر تھی، ذہانت کی بجلی ان کی رگ رگ میں بھری تھی، وہ نہ صرف ہائی کورٹوں کے جج رہے، بلکہ قانون کے نکتہ شناس بھی تھے، ان کی لیاقت و قابلیت کی شرح کے لئے چند سطریں کسی طرح کافی نہیں ہوسکتیں، اور ان سب باتوں کے ساتھ وہ مسلمان بھی تھے، ایماناً اور عملاً مسلمان! وہ ان تنگ ظرفوں میں نہ تھے جو رومن حروف کے چند الفاظ پڑھ لینے کے بعد اپنے کو حقائق و معارف کا سب سے بڑا عارف مان کر دین و مذہب سے بے نیاز ہوجاتے ہیں، اور بندگی کی حد سے آگے بڑھ کر خدائی کے عرش کا اپنے کو مستحق سمجھنے لگتے ہیں، مرحوم میں ان خوبیوں کے ساتھ بہت سی اخلاقی خوبیاں بھی جمع تھیں، وہ منکسر، متواضع، حلیم، اور سادہ مزاج تھے، ساتھ ہی اپنی رائے کے مضبوط اور کام کے دھنی تھے، وہ عالم تھے، مگر عمر بھر طالب العلم بنے رہے۔
مرحوم ہندوستان کا وقار اور مسلمانوں کا فخر تھے، افسوس کہ ۱۳؍ مارچ ۱۹۴۱؁ء کو ہمارے ملک کا یہ وقار اور ہماری قوم کا یہ فخر جاتا رہا، گلے کی ایک معمولی بیماری نے خناق کی اور خناق نے غالباً دماغ کے پھوڑے کی شکل اختیار کی، ۱۸۸۶؁ء پیدائش کا سال تھا پچپن (۵۵) برس کی عمر میں اس دنیائے فانی کو الوداع کہا، اناﷲ وانا الیہ راجعون، دنیاوی قانون کا جج اب دلوں کے سب سے بڑے قاضی القضاۃ اور احکم الحاکمین کی بارگاہِ عدالت میں ہے، دعاہے کہ وہ احکم الحاکمین جو ارحم الراحمین بھی ہے اپنی شفقت و رحمت کی کرسی پر اس کو جگہ دیگا، اور اپنی بخشش و بخشایش کی عزت سے سرفراز فرمائے گا۔
(سید سلیمان ندوی، اپریل ۱۹۴۱ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...