1676046599977_54337924
Open/Free Access
124
حامد نعمانی مرحوم
مولانا شبلی نعمانی ؒ کی ایک ہی جسمانی یادگار باقی رہ گئی تھی وہ بھی مٹ گئی، یعنی ان کے اکلوتے صاحبزادہ حامد نعمانی صاحب نے ۶۲؍ برس کی عمر میں ۲؍ ربیع الاول ۱۳۶۱ھ مطابق ۲۰؍ مارچ ۱۹۴۲ء کی شب کو جونپور میں دفعتہ وفات پائی، وہ کئی برس سے مرض قلب میں گرفتار تھے، علاجوں کے سہارے سے چلتے پھرتے تھے، مگر اندر سے کھوکھلے ہوچکے تھے، ۱۹؍ مارچ کو وہ ایک ضرورت سے جونپور گئے تھے، شام کو پہنچے، اپنا کام کیا، رات کو ۳ بجے کے قریب درد دل کا دورہ ہوا،ان کے میزبان دوست ان کے کراہنے کی آواز سن کر ان کے پاس آئے، مرحوم نے کہا کہ مجھے ذرا سہارا دے کر بٹھا دو، انہوں نے اپنے سینے کے سہارے سے بٹھا دیا، اسی کے ساتھ مرحوم نے ان کو السلام علیکم کہا، اور آخری سانس لے کر نامعلوم سفر کی منزل پر روانہ ہوگئے، انا ﷲ و انا الیہ راجعون، ۲۰ کی صبح کو لاش کار سے اعظم گڑھ آئی، اور شبلی منزل میں باپ کے پہلو میں بیٹے کو ہمیشہ کے لیے سلا دیا گیا۔
مرحوم بڑے توانا و تندرست، قوی ہیکل، بلند و بالا، اور علی گڑھ کالج کے مشہور کھلاڑیوں میں تھے، گھوڑے کی سواری اور پولو میں بھی ممتاز تھے، تحصیلداری کے عہدہ پر فائز ہوکر پنشن پائی پھر ریاست منجھولی میں منیجر ہوئے، مگر صحت کی خرابی کے سبب سے مستعفی ہوگئے، پابند صوم و صلوٰۃ، نیک دل اور بہت رحیم المزاج تھے، اپنی ذاتی زندگی میں گو وہ بہت قانع اور منتظم تھے مگر اس طرح سے جو بچتا تھا، اس کو ہمیشہ فیاضی کے ساتھ نیک کاموں میں لگادیا کرتے تھے، ۱۹۲۷ء میں حج بھی کیا تھا ، زکوۃ کا پورا حساب رکھتے تھے، اﷲ تعالیٰ ان پر رحمت فرمائے اور اپنے خزانہ سے ان کو اجر جزیل عطا کرے، مولانا شبلی مرحوم کی جو صاحبزادیاں تھیں وہ تو باپ کی زندگی ہی میں وفات پاچکی تھیں، ایک یہ فرزند تھے جو چل بسے۔
افسوس کز قبیلہ مجنوں کسے نماند
(سید سلیمان ندوی، اپریل ۱۹۴۲ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |