1676046599977_54337931
Open/Free Access
127
مولانا عبدالقادر قصوری
پنجاب کے نامور عالم اور وکیل و مجاہد سیاسیات مولانا عبدالقادر صاحب قصوری کی وفات کی خبر سے بڑا صدمہ ہوا، قصور ضلع لاہور ان کا وطن تھا اور وہیں وکالت کرتے تھے اور اچھے ناموروکیل تھے، عربی کے عالم، دینیات کے فاضل اور انگریزی سے واقف تھے، مولانا ابوالکلام کے الہلال والی تحریک سے ان کو ایسی دلچسپی تھی کہ اس کے لئے انہوں نے بہت کچھ نثار کیا، اپنے ایک صاحبزادہ کو ایک طرف عالم بنایا اور دوسری طرف کیمبرج کا گریجویٹ، اسی طرح اپنے دوسرے بیٹے کو بھی عربی و انگریزی کی تعلیم دلائی اور دونوں کو مع اپنی زندگی کے بہت سے سرمایہ کے دعوت و تبلیغ اسلام کے کاموں کی نذر کردیا، جس کا سلسلہ ایک زمانہ میں بمبئی سے لے کر مدراس تک جال کی طرح پھیلا تھا، خلافت کی تحریک میں کامیاب وکالت کو خیرباد کہہ کر قومی و سیاسی تحریکوں میں شامل ہوگئے اور اخیر تک اپنے عہد پر قائم رہے۔
مرحوم مسلکاً اہل حدیث تھے، نہایت دیندار، متواضع، ملنسار، پابندوضع، علامہ ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم کی تصانیف کے بڑے شائق تھے اور انہی کی تحقیقات پر ان کا عمل تھا، خلافت حجاز اور کانگریس میں بیش از بیش حصہ لیا اور اس عمر میں بھی جو غالباً اسی (۸۰) کے قریب ہوگی، وہ اپنے جذبات کے لحاظ سے ایسے ہی جوان تھے، ادھر سیاسیات کی عملی تحریکوں سے کنارہ کش تھے۔
مرحوم کو خاکسار سے گوناگوں تعلقات قلبی تھے، قومیات میں ہمیشہ ساتھ رہا خیالات میں بہت کچھ ہم آہنگی تھی، سب سے اخیر بات یہ کہ حجاز کے وفد خلافت میں جو ۱۹۲۴ء میں جدہ تک جاسکا تھا وہ خاکسار کے ساتھ تھے، گو وفد کی صدارت برائے نام میرے نام تھی، مگر ان کے مشورہ کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا تھا، جدہ کے نہایت پر خطر موقعوں پر جب جان کا خطرہ بھی تھا وہ برابر ہمت بڑھاتے رہتے تھے، مکلّا، سوڈان، جدہ اور قاہرہ میں ہر جگہ وہ ساتھ تھے، افسوس کہ اس وفد کے تین ممبروں میں دو مولانا عبدالماجد بدایونی اور مولانا عبدالقادر قصوری چل بسے، اب صرف ایک باقی ہے، معلوم نہیں وہ بھی کتنے دن کے لئے۔ (سید سلیمان ندوی، دسمبر ۱۹۴۲ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |