Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا حافظ فضل رحمن ندوی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا حافظ فضل رحمن ندوی
ARI Id

1676046599977_54337947

Access

Open/Free Access

Pages

147

مولانا حافظ فضل الرحمن ندوی کیرانوی
علمائے ندوہ کی برادی میں یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ ان کے سب سے پرانے رفیق اور دوست مولانا حافظ فضل رحمان صاحب ندوی امام و خطیب جامع مسجد خانقاہ مجددیہ سر ہند نے چند ماہ کی علالت کے بعد بمرض استسقاء بمقام مدرسۂ فرقانیہ لکھنؤ بتاریخ ۲؍ اکتوبر ۱۹۴۴؁ء بروز جمعہ ۷ بجکر ۴۳ منٹ شام کے وقت اس دنیائے فانی کو الوداع کہا، ان کی عمر غالباً ۶۵ برس کے اندر ہوگی، کیرانہ ضلع مظفر نگران کا اصلی وطن تھا، مگر بچپن سے وہ لکھنؤ آئے اور دارلعلوم ندوہ میں داخل ہوکر متوسطات تک کی تعلیم پائی اور فکر معاش سے مجبور ہوکر مدرسہ ہی میں صرف و نحو کی مدرسی کی خدمت قبول کرلی، وہ استاذنا جناب مولانا محمد فاروق صاحب چریا کوٹی مدرس اعلیٰ دارالعلوم کے محبوب شاگردوں میں تھے، صرف و نحو اور ریاضیات سے بڑی دلچسپی اور مہارت رکھتے تھے، انتظامی سلیقہ بھی اچھا تھا، جن لوگوں کو مولانا شبلی مرحوم کے زمانہ کے ندوہ اور الندوہ سے تعلق رہا ہے ان کو مکتب المعین کی بھی یاد ہوگی، مرحوم اس مکتبہ کے مہتمم اول تھے، لکھنؤ میں عربی کی مصری مطبوعات کی تجارت کا آغاز انہی نے کیا، اور اب موجودہ شبلی بک ڈپو اسی کی یادگار ہے۔
مرحوم نے عین جوانی میں انابت الی اﷲ کی توفیق پائی اور مدرسہ کی نوکری چھوڑ کر مولانا عین القضاۃ صاحب لکھنویؒ سے نقشبندی مجددی طریقہ میں بیعت کی اور انہی کے درسہ فرقانیہ میں مدرس بھی ہوگئے اور پھر انہی کے ہو رہے، انہی کے زمانہ میں حج سے بھی فراغت پائی ان کی وفات کے بعد لکھنؤ سے سر ہند جاکر خانفاہ مجددیہ کی جامع مسجد میں خطابت و امامت قبول کی آخر میں اس کا معاوضہ چھوڑ کر مبستہً اﷲ اس کام کو انجام دیتے رہے، اور متوکلانہ زندگی بسر کرتے تھے اس سلسلہ کے سارے متوسلین جو افغانستان سے گجرات تک پھیلے ہیں ان سے اچھی طرح واقف تھے اور مداح تھے، قناعت پسند زہد پیشہ، پھر بذلہ سنج، ہمیشہ بہار اور شاداں و فرحاں رہتے تھے، دوستوں کی دوستی میں بے حد پائدار اور مخلص تھے، قیام ندوہ کے زمانہ میں مولانا شبلی مرحوم کے اکثر حسابات کی رقمیں انہی کے پاس رہتی تھیں اور اسی سلسلہ سے مکاتیب میں کہیں کہیں نام بھی ہوگا۔
مرحوم نے اپنے دو بچوں میں سے بڑے کو جن کا نام مولوی محبوب الرحمٰن ہے ابتدائی تعلیم ہندوستان میں دلا کر مدرسہ صولتیہ مکہ معظمہ میں بھیج دیا جہاں وہ کئی سال رہ کر علوم درسی سے فراغت پاکر مزید تکمیل کی غرض سے جامع ازہر مصر چلے گئے وہاں دو سال رہ کر قدیم و جدید علوم فلسفہ و تاریخ و ادب و دینیات کی تعلیم پائی اور دو سال ہوئے کہ شام و عراق ہو کر ہندوستان واپس آئے اور اس وقت سے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مدرس ہیں اﷲ تعالیٰ ان کو صبر و ثبات عطا فرمائے اور اپنے باپ کا حقیقی جانشین بنادے۔
(سید سلیمان ندوی، نومبر ۱۹۴۴ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...