1676046599977_54337962
Open/Free Access
164
نواب غلام احمد کلامی مدراسی
ہمارے بوڑھے قومی خدمت گذاروں میں مدراس کے ایک بزرگ نواب غلام احمد کلامی تھے، پچھلے رہنما یاں ملت کے کاموں میں یہ ہمیشہ ہاتھ بٹاتے رہے اور ان کی رفاقت کا دم بھرتے رہے ندوۃ العلماء کی تحریک سے احاطہ مدراس میں جن بزرگوں کو دلچسپی تھی، ان میں ایک نام ان کا بھی ہے اسی تعلق سے ندوہ کی روداد میں اُن کے تذکرے آرہے ہیں مکاتیب شبلی میں مولانا ابوالکلام کے نام کے خطوں میں بھی ان کا ذکر ہے، افسوس ہے کہ مرحوم نے ۸۳ برس کی عمر میں ۲۵ دسمبر ۱۹۴۸ء، ۱۱؍ ماہ صفر المظفر ۱۳۶۷ھ کو بروز جمعرات بوقت عصر اس جہانِ فانی کو الوداع کہا۔
ان کا قیام اور کاروبار کو لارواقع ریاست میسور میں تھا جہاں سونے کی کان ہے۔ وہ ریاست میسور کی اسمبلی میں مسلمانوں کے نمائندہ بھی رہے تھے اور وہاں کے مسلمانوں کی خدمت کرتے تھے معارف کے قدردانوں میں تھے شروع سے اخیر دم تک وہ اس کے خریدار رہے، خاکسار کو سب سے پہلے ۱۹۱۲ء میں جب مدراس میں بنگلور ایجوکیشنل کانفرنس میں شرکت کا اتفاق ہوا تو اس تقریب سے مرحوم کی خدمت میں کولار حاضر ہونے کا بھی موقع ملا تھا، اور انہی کے توسط سے کولار کے طلائی معدن کے کارخانہ کو دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا اس کے بعد میسور کی طرف جب جانا ہوتا ان سے نیاز حاصل ہوتا رہا کبھی کبھی خط و کتابت کا بھی اتفاق ہوتا تھا بہت نیک ملنسار اور متواضع بزرگ تھے، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں۔ (سید سلیمان ندوی، مارچ ۱۹۴۸ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |