1676046599977_54337972
Open/Free Access
174
سیٹھ جمال محمد
دوسرا قومی حادثہ مدراس کے مشہور اور مخیر سیٹھ جمال محمد کی وفات ہے مسلمانوں میں صاحبِ ثروت تاجروں کی کمی نہیں لیکن مرحوم کے اوصاف و خصوصیات کی مثال مشکل سے ملے گی، دولتِ دنیا کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے ان کو دینداری کی دولت بھی عطا فرمائی تھی، اور ان کا دل ملک و ملت کی محبت سے بھی معمور تھا، انہوں نے بڑی دولت پیدا کی اور اسی فیاضی سے اس کو قوم و ملک کی راہ میں صرف کیا، ہندوستان میں مسلمانوں کی کوئی ایسی تحریک نہیں تھی جس میں ان کی امداد شامل نہ رہی ہو، مذہبی اور تعلیمی کاموں سے خصوصیت کے ساتھ بڑی دلچسپی تھی، ندوۃ العلماء لکھنو، دارالعلوم دیوبند، مدرستہ العلوم علی گڑھ، مسلم یونیورسٹی آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس، جامعہ ملیہ اور اس قسم کے تمام دوسرے اداروں کے وہ معاون و مددگار تھے، شہر مدراس اور اس کے مضافات میں کئی عربی مدرسے اپنے صرف سے چلاتے تھے، مدراس میں انگریزی خواں مسلمان طالب علموں کے لیے ایک ہوسٹل بنوایا جس میں ان کی مذہبی تعلیم و تربیت کا بھی انتظام تھا، سیکڑوں غریب طالب علموں کو وظائف دیتے تھے، حضرۃ الاستاد مدظلہ کے خطبات مدراس، محمد مارماڈیوک پکتھال اور سراقبال مرحوم کے انگریزی خطبات بھی مرحوم ہی کے جذبہ دینی کی یادگار ہیں۔
مرحوم کو سیاسی کاموں سے بھی دلچسپی تھی، تحریک خلافت میں ان کا بڑاحصہ تھا، اس میں انہوں نے ایک لاکھ کا عطیہ دیا تھا، ایک زمانہ تک کانگریس کے بھی سرگرم رکن رہے ،لیکن پھر سیاست سے الگ ہوگئے تھے، اپنی زندگی میں انہوں نے لاکھوں روپیے دین و ملت کی راہ میں خرچ کئے، مدراس میں ان کا دولت کدہ اہل حاجت کا ملجا و مادیٰ تھا، لیکن اس دولت و ثروت کے ساتھ خود ان کی زندگی نہایت سادہ، ادھر چند برسوں سے ان کا کاروبار بگڑ گیا تھا، لیکن اس حالت میں بھی جو پہلے کے مقابلہ میں گویا غربت کی حالت تھی، ان کی فیاضی میں فرق نہیں آیا، افسوس ہے کہ ۹؍ نومبر کو اس محسنِ قوم کا انتقال ہوگیا، اﷲ تعالیٰ ان کے حسنات کے طفیل میں عالمِ آخرت کی تونگری عطا فرمائے۔
(شاہ معین الدین ندوی، دسمبر ۱۹۴۹ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |