Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > موسیٰ جاراﷲ

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

موسیٰ جاراﷲ
ARI Id

1676046599977_54337974

Access

Open/Free Access

Pages

181

موسیٰ جاراﷲ
دوسرا علمی حادثہ دنیائے اسلام کے مشہور عالم موسیٰ جار اﷲ کی وفات ہے ، ان کا وطن روسی ترکستان تھا، وہ بڑے وسیع النظر عالم اور زندہ کتب خانہ تھے، اور ہر موضوع اور ہر فن پر مجتہدانہ نگاہ رکھتے تھے، روسی ترکی اور عربی فارسی میں پوری مہارت رکھتے تھے، اردو بھی ٹوٹی پھوٹی بول لیتے تھے، ایک زمانہ تک لینن کے رفیق اور شریک کار رہے، پھر کسی اختلاف کی بنا پر جلا وطن کردیے گئے ، جلاوطنی کے زمانہ میں انھوں نے تمام اسلامی ملکوں کی سیاحت کی، اس سلسلہ میں ہندوستان بھی آئے، اور کئی سال تک دہلی اور بھوپال میں مقیم رہے، چودہ پندرہ سال ہوئے دارالمصنفین بھی آئے تھے اور ہفتہ عشرہ قیام رہا تھا، ان کے علمی شغف و انہماک کو دیکھ کر علمائے سلف کی یاد تازہ ہوتی تھی، ان کا سارا وقت اور رات کا بڑا حصہ مطالعہ میں گزرتا تھا، انھوں نے اس مختصر قیام میں دارالمصنفین کے پورے کتب خانے کا جائزہ لے لیا تھا، تالیف و تصنیف کا شغل بھی تھا، عربی میں ان کی بہت سی تصانیف مسودہ کی صورت میں تھیں، لیکن چند مختصر رسالوں کے علاوہ کسی بڑی تصنیف کی اشاعت کی نوبت نہیں آئی، جب سے وہ وطن سے نکلے پھر دوبارہ جانا نصیب نہیں ہوا، اور عالمِ غربت ہی میں گذشتہ مہینہ مصر میں سفرِ آخرت کیا ، اﷲ تعالیٰ اس شیدائے علم کو اپنی رحمت و مغفرت سے سرفراز فرمائے۔
(شاہ معین الدین ندوی،جنوری ۱۹۵۰ء)

موسیٰ جاراﷲ ؒکی بعض تصانیف
( مولانا عبدالمجید حریری)
’’ہمارے فاضل اور محترم دوست مولانا عبدالمجید صاحب حریری ان علم دوست اصحاب میں ہیں جن کے تعلقات ہندوستان و بیرون ہند کے بہت سے علماء مشاہیر سے ہیں اور بنارس میں ان کا دولت کدہ اصحاب علم و کمال کا مستقل مہمان خانہ رہتا ہے، مشہور روسی عالم موسیٰ جاراﷲ سے بھی اُن کے خاص روابط تھے اور وہ بنارس میں کئی سال تک ان کے مہمان رہے، جنوری کے معارف میں مرحوم موسیٰ جاراﷲ کی وفات پر جو شذرہ لکھا گیا تھا، اس میں ان کے شغل تصنیف کا بھی اجمالی ذکر تھا، اس سلسلہ میں مولانا حریری نے بعض مفید معلومات لکھ بھیجے ہیں، ان کو گزشتہ شذرات کے تتمہ کے طور پر شائع کیا جاتا ہے‘‘۔ (شاہ معین الدین ندوی)
حضرت الاستاذ الامام نے میرے یہاں بیٹھ کر جو رسالے ترتیب دیئے وہ بھوپال سے شائع ہوئے، ان کی سب سے بڑی دو کتابیں ہیں جن کے مسودے وہ صاف کراچکے تھے اور انہی کی اشاعت کی آرزو ان کو انقرہ لے گئی، مگر جب جمہوریہ ترکیہ نے ان مولفات کی اشاعت کی اجازت بہ خط عربی ان کو نہیں دی تب وہ شکستہ خاطر قاہرہ واپس آئے، صحت تباہ ہوچکی تھی، اختلال حواس کے آثار بھی نمایاں ہوچکے تھے، وہاں بھی یہ آرزو پوری نہ ہوئی اور انھوں نے جوار رحمت الٰہی میں پناہ لی، یہ دو کتابیں یہ تھیں۔
۱۔ تاریخ مصاحف الامصار، اس میں انھوں نے رسم مصاحف اور اس کی تاریخ پر ایک بڑی سیر حاصل بحث کی تھی اور جامعہ فواداول مصر کے ایک مسیحی پروفیسر ولیم آرتھر جیفرے کی اس خطرناک تالیف کی دسیسہ کاریوں سے پردہ اٹھایا تھا، جس میں اس نے تاریخ تدوین و کتاب مصحف سے متعلق تمام شواذ قرأت و روایات کو جمع کرکے یہ ثابت کرنے کی نامراد کوشش کی تھی کہ معاذاﷲ متن قرآن بھی دوسری کتب سماویہ کے متون کی طرح محفوظ نہیں رہا۔
۲۔ دوسری کتاب جس کی اہمیت پر وہ بہت زور دیا کرتے تھے، اور جس کی تالیف پر انھوں نے اپنی عمر گراں مایہ کے پورے بیس سال صرف کئے تھے، وہ القانون المدنّی للاسلام ہے اس کا مسودہ روس کی اکادمیہ میں اب بھی محفوظ ہے، ان کی بڑی خواہش تھی کہ ترکیہ یا کوئی اور اسلامی حکومت اس مسودہ کو اکادمیہ سے حاصل کرکے چھپوا دے مگر:
اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
میرے مکرم دوست ڈاکٹر عبدالوہاب بے عزام سفیر مصر جو پچھلے ہفتہ قاہرہ واپس تشریف لے گئے ہیں، وہ کوشش کریں گے کہ شیخ کی بقیہ تالیفات کے مسودے شیخ کے مصری دوستوں سے حاصل کریں اور ان کی اشاعت کی کوئی سبیل نکالیں، دیکھے کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں۔
حضرۃ الاستاذ الامام رحمہ اﷲ کی جملہ تالیفات کی تعداد سو سے زائد ہے، کچھ عربی میں ہیں، جیسے شرح بلوغ المرام، شرح طیب النشر فی القرأت، الوشیعہؔ شرح شاطیبہ، بقیہ ترکی زبان میں، ان میں سے پندرہ بیس کتابیں میرے پاس موجود ہیں۔
(مارچ ۱۹۵۰ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...