1676046599977_54337980
Open/Free Access
190
آرزوؔ لکھنوی
جناب آرزوؔ جلال لکھنوی کے جانشین اور اردو زبان و ادب کے ماہر و محقق تھے اس پر ان کی نگاہ بڑی وسیع تھی، انہوں نے اردو شاعری میں زبان کی سادگی و سہولت یا موجودہ اصطلاح میں ہندوستانیت کا نیا نمونہ قائم کیا، وہ حتی الامکان عربی اور فارسی کے مشکل الفاظ اور ترکیبوں سے پرہیز اور خالص ہندوستانی الفاظ استعمال کرتے تھے، جن شعراء نے ان کی تقلید کی کوشش کی وہ کامیاب نہ ہوسکے اور ان کی شاعری یا ہندی کوتاہ بن گئی یا بے رنگ و بے مزہ ہوگئی، آرزو کی یہ خصوصیت تھی کہ انہوں نے زبان کی ہندوستانیت کے ساتھ اردو شاعری کا آب ورنگ اور اس کی دلآویزی قائم رکھی، جو زبان پر ان کی غیر معمولی قدرت کا ثبوت ہے، انہوں نے اپنے کلام کے کئی مجموعے فغانِ آرزو، جہان آرزو، اور سریلی بانسری یادگار چھوڑے ہیں، ان دونوں اساتذہ کے بعد لکھنو پرانی یادگار سے خالی ہوگیا، بلکہ ان پر اس دورہی کا خاتمہ ہوگیا ، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔
(شاہ معین الدین ندوی، مئی ۱۹۵۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |