1676046599977_54337983
Open/Free Access
199
مرزا محمد عسکری
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینہ اردو زبان کی صف میں دوممتاز جگہیں خالی ہوگئیں، اور مرزا محمد عسکری اور مولوی مہیش پرشاد ہم سے جدا ہوگئے، مرزا صاحب مرحوم قدیم مشرقی تہذیب کا نمونہ، لکھنو کی پرانی بزم ادب کی یادگار، اردو زبان و ادب کے صاحب ذوق و نکتہ سنج ادیب اور متعدد کتابوں کے مصنف و مترجم تھے، ان کی سب سے بڑی علمی یادگار بابو سکسینہ کی تاریخ ادبیات اردو کا ترجمہ ہے، اس میں انھوں نے اتنے اضافے کئے ہیں، اور اس کو اس طرح اردو کے قالب میں ڈھالا ہے کہ اس کی حیثیت تصنیف کی ہوگئی ہے، جس طرح جناب صفی اور آرزو پر لکھنو کی قدیم بزم شاعری کا خاتمہ ہوگیا، اسی طرح مرزا صاحب کی وفات سے اس دور کی بزم ادب کی آخری یادگار مٹ گئی اب وہ تہذیب ہی ختم ہوگئی، وہ سانچہ ہی بدل گیا جس میں تہذیب و شائستگی اور ذوقِ ادب کے یہ نمونے ڈھلتے تھے، اس لئے آئندہ ان کے پیدا ہونے کی امید نہیں اور ان کی جو جگہ بھی ہوگی، وہ خالی ہی رہے گی۔ (شاہ معین الدین ندوی، اکتوبر ۱۹۵۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |