Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولاناقطب الدین عبدالوالی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولاناقطب الدین عبدالوالی
ARI Id

1676046599977_54338000

Access

Open/Free Access

Pages

209

مولانا قطب الدین عبدالوالی
داغ فراق صحبتِ شب کی جلی ہوئی
اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
افسوس ہے کہ گذشتہ ہفتہ فرنگی محل لکھنؤ کی ایک محبوب شخصیت اور عریز یادگار اٹھ گئی اور ۲۹ شعبان کو مولانا قطب الدین عبدالوالی نے اس دارفانی کو الوداع کہا، وہ مولانا عبدالباری مرحوم کے بھتیجے، وداماد اور جانشین تھے، ان کی ذات میں ان کے اسلاف کرام کی بہت سی خوبیاں جمع تھیں تعلیم کی تحصیل و تکمیل مدرسہ نظامیہ میں اور اپنے محترم چچا سے کی تھی، اس کے بعد کچھ دنوں تک مدرسہ نظامیہ میں درس و تعلیم کی خدمت انجام دی پھر تحریک خلافت کے زمانہ میں جب فرنگی محل مسلمانوں کی قومی و ملی جدوجہد کا مرکز بنا، تو قطب میاں بھی اس میں شریک ہوگئے، اور خلافت کی تحریک میں نمایاں حصہ لیا، وہ اودھ خلافت کمیٹی کے صدر تھے، اسی زمانہ میں انھوں نے جمعیۃ العلماء کے بعض اجلاسوں کی بھی صدارت کی، مولانا عبدالباری مرحوم کی وفات کے بعد انجمن خدام الحرمین کے صدر ہوگئے، اور مسلمانوں کے قومی و ملی کاموں میں بھی وقتاً فوقتاً حصہ لیتے رہے، مگر ادھر چند سال سے سیاسی تغیرات اور ملک کے حالات کی وجہ سے سیاست سے کنارہ کش ہوگئے تھے، اور تھوڑے دنوں سے صحت کی خرابی کی بنا پر بالکل خانہ نشینی کی زندگی اختیار کرلی تھی۔
ان کی ذات بہت سی اخلاقی خوبیوں کی حامل تھی، اور قدیم خاندانی روایات تو انہی کے دم سے قائم تھیں اخلاق و شرافت فیاضی و مہمان نوازی قدامت و وضعداری خاندانی تعلقات کے لحاظ و احترام وغیرہ میں اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر تھے، اور ان میں مولانا عبدالباری مرحوم کی فقیرانہ شان امارت کے جلوے نظر آتے تھے، خاندانی سجادہ انہی کے دم سے آباد تھا مگر دنیا کی کسی چیز کو ثبات و قرار نہیں اور اس زمانہ میں تو ہر قدیم اور برگزیدہ یادگار قصہ پارینہ بن کر رہ گئی ہے اس لیے فرنگی محل کی دنیا بھی بالکل بدل گئی ہے اور ہر طرف سناٹا نظر آتا ہے، مگر اب بھی اس ویرانہ میں اخلاق و شرافت کی ایک شمع جھلملاتی تھی، ادھر برسوں سے وہاں جانے کا اتفاق نہیں ہوا تھا، مگر اس سے پہلے جب کبھی جانا ہوتا تھا تو قطب میاں سے مل کر صدق و صفاء خلق و شرافت اور مہر و محبت کی تصویر سامنے آجاتی، اور بے اختیار زبان سے نکلتا کہ،
دماغ دل و رینجا گاہ گاہے چاق می گردد
خدا آباد دار و این خرابات محبت را
افسوس کہ یہ خرابہ محبت بھی مٹ گیا۔ادھر عرصہ سے ان کی صحت خراب تھی، مگر اس حادثہ کا وہم و گمان بھی نہ تھا، اس کی اطلاع دفعۃً ملی ابھی پورے ساٹھ سال کی بھی عمر نہ تھی، ان کی ذات پر خاندان فرنگی محل کی بہت سی روایات کا خاتمہ ہوگیا اﷲ تعالیٰ اپنے حبیبؐ کے طفیل میں اپنی رحمت و مغفرت سے سرفراز فرمائے، اب اس مرکز علماء میں صرف مفتی عبدالقادر صاحب اور مولانا صبغتہ اﷲ شہید یادگار سلف باقی رہ گئے ہیں، اﷲ تعالیٰ ان دونوں کو تادیر صحیح و سلامت رکھے اور جمال میاں سلمہ کو ان کے اسلاف کا صحیح جانشین بنائے۔ (شاہ معین الدین ندوی، مئی ۱۹۵۴ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...