1676046599977_54338004
Open/Free Access
211
خواجہ حسن نظامی
افسوس ہے کہ گذشتہ مہینہ ہندوستان کے نامور بزرگ خواجہ حسن نظامی نے ۷۷ سال کی عمر میں انتقال کیا، ان کی جیسی جامع الحیثیات شخصیتیں مدتوں میں پیدا ہوتیں ہیں، وہ ایک خاندانی اور صاحبِ نسبت صوفی، صاحبِ طرز ادیب، ذہین و ماہر نفسیات داعی، کامیاب تاجر، غرض تنہا ایک دنیا اور دلّی کی تہذیب و شرافت کی یادگار تھے، انہوں نے اپنی محنت اور خداداد ذہانت و قابلیت اور سوجھ بوجھ سے نہایت معمولی حالت سے جس قدر ترقی اور شہرت و ناموری حاصل کی، اس کی مثالیں کم ملتی ہیں ان کا طرز انشاء نہایت سادہ مگر دلنشین اور سہل ممننع کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے بہت چھوٹی چھوٹی اور حقیر چیزوں پر جیسے مفید، دلچسپ، سبق آموز اور نتیجہ خیز مضامین لکھے وہ ان ہی کا حصہ ہے، ان کے مضامین کے کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں، ان کی تصانیف کی تعداد سیکٹروں سے متجاوز ہے ، موضوع کا اتناتنوع اور نشیب و فراز مشکل ہی سے اردو کے کسی مصنف کے مضامین اور کتابوں میں مل سکتا ہے، ان کی تصانیف میں غدردہلی کے افسانوں کا سلسلہ شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے درجنوں اخبارات اور رسالے نکالے، ایک زمانہ میں ان کے زیرپرستی نکلنے والے رسالوں کی سارے ہندوستان میں دھوم تھی، ان کے بہت سے شاگرد اور تربیت یافتہ اڈیٹر اور صاحبِ قلم بن گئے،اس لیے اردو زبان کی خدمت کے اعتبار سے وہ اس دور کے اساطینِ اردو میں تھے۔
ان کے ہر کام میں جدت و ذہانت نمایاں تھی، اور ان کی کامیابی کا سب سے بڑا سبب ان کا یہی وصف تھا، ان کے مریدوں اور عقیدت مندوں کا دائرہ نہایت وسیع تھا، جس میں ہندو، مسلمان، سکھ اور امراء و والیانِ ریاست سب داخل تھے، ایک زمانہ میں انہوں نے شدھی اور سنگھٹن کا بھی مقابلہ کیا، اور ہندو مسلمانوں کو ملانے کا بھی فرض انجام دیا، غرض علم و ادب، مذہب وسیاست، صنعت و تجارت ہر شعبہ میں ان کے کارنامے ہیں، اور ان کی پوری زندگی جدوجہد اور سعی و عمل کا نمونہ اور اس حیثیت سے دوسروں کے لیے قابل تقلید تھی، اور وہ اپنے زمانہ کے بڑے کامیاب انسان تھے، باقی بشری کمزوریوں سے کوئی انسان بھی مستثنیٰ نہیں ہے، آج سے دس پندرہ سال پہلے تک سارا ہندوستان ان کی شہرت سے گونجتا تھا، مگرادھر چند سال سے کچھ حالات کے تغیر اور کچھ ضعف پیری نے خانہ نشین کردیا تھا اور وہ گمنام سے ہوگئے تھے، ان کی زندگی کا یہ دور دنیاوی شہرت و ناموری کی ناپائیداری کا سبق آموز مرقع ہے۔ والبقاء للّٰہ وحدہ، اﷲ تعالیٰ ان کو عالمِ آخرت کی کامیابی اور ناموری سے سرفراز فرمائے۔
(شاہ معین الدین ندوی،اگست ۱۹۵۵ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |