1676046599977_54338005
Open/Free Access
212
احمد میاں اختر جونا گڑھی
ہندوستان اور پاکستان کی علمی دنیا کا یہ بڑا افسوس ناک سانحہ ہے کہ گزشتہ مہینہ مشہورصاحب علم و قلم قاضی احمد میاں اختر جونا گڑھی نے کراچی میں انتقال کیا، وہ اسلامی علوم کے ممتاز فاضل تھے، خصوصاً اسلامی تاریخ پر ان کی نظر نہایت وسیع تھی اور ان کا علمی و تحقیقی مذاق بہت بلند تھا، عربی، انگریزی اور اردو تینوں زبانوں میں یکساں دستگاہ حاصل تھی اور تینوں میں مضامین لکھتے تھے، ان کے مضامین ہندوستان و پاکستان کے تمام سنجیدہ علمی رسالوں میں نکلتے تھے، معارف کے پرانے مضمون نگارتھے، ان کے انگریزی مضامین کا ایک مجموعہ شیخ محمد اشرف تاجر کتب لاہور نے شائع کیا ہے، اقبال پر ان کی ایک کتاب حال ہی میں چھپی ہے، دارالمصنفین سے بھی ان کی ایک کتاب ابن صاعد اندلسی کی طبقات الامم کا ترجمہ عرصہ ہوا شائع ہوچکی ہے، اگر ان کے مضامین جمع کیئے جائیں تو کئی جلدوں میں آئیں گے۔
مرحوم ریاست جونا گڑھ کے جاگیردار تھے، وہاں کے انقلاب میں لٹ لٹاکر بڑی مصیبتوں سے کراچی پہنچے، کچھ دنوں تک انجمن ترقی اردو سے وابستہ رہے، اس کے بعد سندھ یونیورسٹی میں شعبہ اسلامیات کے صدر ہوگئے تھے، طبعاً نہایت شریف، متواضع اور خاکسار تھے، دارالمصنفین سے ان کا تعلق بڑا پرانا اور مخلصانہ تھا ابھی انھوں نے پاکستان میں دارالمصنفین کی کتابوں کے لئے لائسنس دلانے میں بڑی مدد کی تھی، اب اس زمانہ میں ایسے صاحب کمال کی جگہ کابھرنا مشکل ہے اﷲ تعالیٰ اس شیدائے علم کو اپنی رحمت و مغفرت سے سرفراز فرمائے، انتقال کے وقت ۶۰ سال سے اوپر کی عمر رہی ہوگی۔ (شاہ معین الدین ندوی، ستمبر ۱۹۵۵ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |