Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا اسلم جیراج پوری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا اسلم جیراج پوری
ARI Id

1676046599977_54338010

Access

Open/Free Access

Pages

216

مولانا اسلم صاحب جیراج پوری
مولوی اقبال احمد خاں صاحب سہیل کی وفات کا حادثہ ابھی تازہ تھا کہ اعظم گڑھ کی ایک اور نامور شخصیت اٹھ گئی، اور ملک کے مشہور مصنف اور صاحب قلم مولانا اسلم صاحب جیراج پوری نے ۲۸؍ دسمبر کو انتقال کیا، ان کا وطن اعظم گڑھ کا مشہور گاؤں جیراجپور تھا، ان کے والد مولانا سلامت اﷲ صاحب جماعت اہل حدیث کے ممتاز علماء میں تھے، نواب صدیق حسن خان نے بھوپال میں جن علماء کو جمع کیا تھا، ان میں ایک مولانا سلامت اﷲ صاحب بھی تھے، وہ بھوپال کے عربی مدارس کے مہتمم تھے، اس لیے مولانا اسلم صاحب کی تعلیم و تربیت وہیں ہوئی، تکمیل تعلیم کے بعد وہ پیسہ اخبار لاہور کے علماء ادارت میں شامل ہوگئے، پھر علی گڑھ کالجڈ اسکول میں عربی کے مدرس ہوئے، کچھ دنوں تک لٹن لائبریری کے شعبہ مشرقیات کے نگراں رہے، اور عربی فارسی کتابوں کی فہرست مرتب کی، مسلم یونیورسٹی قائم ہونے کے بعد شعبہ عربی کے لکچرر ہوگئے، پھر جامعہ ملیہ کے قیام کے بعد یونیورسٹی سے قطع تعلق کرکے جامعہ ملیہ چلے آئے اور تاریخ اسلام کے پروفیسر مقرر ہوئے، اور آخر عمر تک جامعہ سے وابستہ رہے، اور بالآخر اسی کی خاک کا پیوند ہوئے۔
مرحوم صاحب علم و نظر عالم تھے، اگرچہ ان کی تعلیم پرانے اور پھر اہل حدیث کے ماحول میں ہوئی تھی لیکن وہ بڑے روشن خیال اور زمانہ کے حالات و رجحانات سے باخبر تھے، اور کسی سوسائٹی میں اجنبی نہیں معلوم ہوتے تھے، تالیف و تصنیف کا ذوق ابتداء سے تھا، اسلامی تاریخ پر تاریخ الامت، سوانح عمرو بن العاصؓ، تاریخ نجد، حیات حافظ، اور حیات جامی وغیرہ بہت سی کتابیں لکھیں، ان میں تاریخ الامت زیادہ مقبول ہوئی، ان کے مضامین کا ایک مجموعہ نوادرات کے نام سے چند سال ہوئے ادارہ طلوع اسلام کراچی سے شائع ہوا، شعر و ادب کا بھی ستھرا ذوق رکھتے تھے، اور بڑی شگفتہ اردو لکھتے تھے کبھی کبھی قومی و ملی، تاریخی نظمیں بھی لکھتے تھے، ان کا ایک مختصر مجموعہ ’’جواہر ملیہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے، مسلکاً اہل قرآن کی طرف مائل تھے، مگر منکرین حدیث کی طرح غالی نہ تھے، اور سنت متواتر کو مانتے تھے، عملاً دیندار اور طبعاً بڑے سادہ، متواضع اور خلیق تھے، ان کی خوبیوں کے طفیل میں اﷲ تعالیٰ ان کی ایک لغزش سے درگزر کرکے اپنی مغفرت سے سرفراز فرمائے۔ (شاہ معین الدین ندوی،جنوری ۱۹۵۶ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...