Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > قاضی عبدالغفار

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

قاضی عبدالغفار
ARI Id

1676046599977_54338011

Access

Open/Free Access

Pages

216

قاضی عبدالغفار
افسوس ہے کہ گذشتہ مہینہ ہماری پرانی علمی و تہذیبی بزم کی ایک اور روشن شمع خاموش ہوگئی، اور قاضی عبدالغفار صاحب نے موت و حیات کی طویل کشمکش کے بعد ۱۷؍ جنوری کو انتقال کیا، وہ ہماری بزم کہن کی اہم یادگار، حکیم اجمل خاں کے ندیم خاص، مولانا محمد علی کے ہمدم و ہمراز، مولانا ابوالکلام کے ہم نشین، ایک تجربہ کار صحافی اور صاحبِ طرز ادیب تھے، چمنستانِ ادب اور خارزار صحافت دونوں میں ان کے قلم کی روانی یکساں تھی اور طنز لطیف میں تو آپ اپنی مثال تھے، ہماری زبان میں ان کے ’’ہلکے ہلکے اشارے‘‘ طنز و ظرافت کے شرارے اور اردو ادب کے شہ پارے ہوتے تھے۔
وہ پرانے قوم پرست اور وطن پرور تھے، ترک موالات اور خلافت کی تحریکوں میں سرگرمی سے حصہ لیا، اس کے بعد بھی صحافت کے دائرے کے اندر ایک عر صہ تک ملکی سیاست میں حصہ لیتے رہے اور مختلف اوقات میں کلکتہ، دہلی اور حیدرآباد سے مختلف اخبارات جمہود، صباح اور پیام نکالے، ہمدرد میں مولانا محمد علی مرحوم کے دستِ راست تھے، ۱۹۲۲؁ء میں دوسرے وفد خلافت کے سکریٹری کی حیثیت سے لندن گئے تھے، ان کی کتاب نقش فرنگ اس سفر کا دلآویز مرقع ہے، وہ فطری ادیب تھے، ان کی کوئی تحریر ادب کی چاشنی سے خالی نہ ہو تی تھی، انجمن ترقی اردو کے دوبارہ قیام کے بعد اس کے جنرل سکریٹری ہوگئے تھے، بلکہ پہلی انجمن کے خاتمہ کے بعد دوبارہ ان ہی نے اس کو زندہ کیا تھا، اور اسکے ذریعہ آخر دم تک اردو کے لیے لڑتے رہے، اس صوبہ میں اردو کو جو حقوق بھی ملے ہیں اس میں انجمن کو بڑا دخل ہے۔
قاضی صاحب میں جدت و قدامت کا بڑا لطیف امتزاج تھا، وہ خیالات میں ترقی پسند تھے، لیکن تہذیب و معاشرت میں پرانے مشرقی آداب کے پابند اور قدیم تہذیب و شرافت کا بڑا دلکش نمونہ تھے، ان کی ہر چیز میں ایک خاص قسم کا سلیقہ، شائستگی اور نفاست تھی، جس کا اثر ان کی تحریروں میں بھی تھا، چناچہ ان کی کوئی تحریر ادبی لطافت سے خالی نہ ہوتی تھی، اسی لیے ادب میں ترقی پسندی کے باوجود وہ ترقی پسند ادیبوں کی بے اعتدالیوں کو پسند نہ کر تے تھے۔
ان کی زندگی کا بڑا حصہ زبان و ادب کی خدمت میں گذرا اور اسی پر ان کا خاتمہ ہوا، ان کی تصانیف نقش فرنگ، حیات اجمل، آثار اجمل الدین افغانی، آثار ابوالکلام آزاد لیلیٰ کے خطوط اور مجنوں کی ڈائری اردو ادب کا قیمتی سرمایہ ہیں، اور جب تک اردو زبان باقی ہے ان کا نام زندہ رہے گا، قاضی صاحب مرحوم کا بدل ہونا بہت مشکل ہے، الہ ان کو عالم آخرت کی مقبولیت سے سر فراز فرمائے۔
(شاہ معین الدین ندوی، فروری ۱۹۵۶ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...