1676046599977_54338027
Open/Free Access
225
حضرت مولانا حسین احمد مدنی
شیخ الہند حضرت مولانا حسین احمد صاحب مدنی کی وفات ملک و ملت کا اتنا بڑا حادثہ ہے کہ اس پر اظہار غم سے قلم قاصر ہے، یہ تنہا ایک شخص کی موت نہیں بلکہ صحیح معنوں میں موت العالم، موت العالم ہے۔
وما کان قیس ھلکہ ھلک واحد لکنہ بنیان قومہ تھدما
علم و عمل، دین و تقویٰ، سلوک و تصوف، ارشاد و ہدایت، جہاد و جانبازی، خلق عظیم و لطف عمیم، کس کس چیز کا ماتم کیا جائے وہ اس دور میں سلف صالحین کا نمونہ اور اسلام کی مجسم تصویر تھے، ان کی ایک ایک ادا سے اسوۂ صحابہ آشکار تھا، دین کے متفرق جلوے اس دور کے اور بھی صلحاء و اخیاء میں ہوں گے، مگر ان کی ذات آنچہ خوباں ہمہ دارند توتنہا داری کی مصداق تھی اور ان پر اس جامعیت کا خاتمہ ہوگیا، وہ سراپا عمل، سراپا جہاد اور ہمارے پرانے کاروان ملت کے آخری مسافر تھے، ان پر اس سلسلۃ الذہب کی خصوصیات ختم ہوگئیں، جس کا آغاز خاندان دلی اﷲٰی سے ہوا تھا، اس نازک دور میں ایسی ہستیوں کا اٹھ جانا ملک و ملت کی بڑی بدنصیبی اور اسلام کی غربت و بے کسی کی نشانی ہے، ایسے نفوس قدسیہ مدتوں میں پیدا ہوتے ہیں، اﷲ تعالیٰ اس مجاہد جلیل کو عالم آخرت کی سربلندی سے سرفراز فرمائے اورشہداء و صدیقین کا رفیق بنائے۔ (شاہ معین الدین ندوی، جنوری ۱۹۵۸ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |