1676046599977_54338028
Open/Free Access
225
رام بابو سکینہ
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینہ اردو زبان کے مشہور محسن اور نامور مصنف رام بابو سکسینہ بھی ہم سے جدا ہوگئے۔ ابھی گزشتہ ہی مہینہ ۹؍ دسمبر کو ان سے ہندوستانی اکیڈمی کے جلسہ میں ملاقات ہوئی تھی، کیا معلوم تھا کہ یہ آخری ملاقات ہے، ان کو اردو زبان کی خدمت سے عشق تھا اور اس کو انھوں نے زندگی کا مشغلہ بنالیا تھا اور اردو زبان و ادب کی تاریخ پر بڑی قابل قدر کتابیں لکھیں۔ ان میں تاریخ ادب اردو بہت مشہور اور اس موضوع پر پہلی جامع و محققانہ کتاب ہے، اب اردو کے مختلف پہلوؤں پر بہت سی کتابیں لکھی جاچکی ہیں، مگر اس کتاب کی اولیت اپنی جگہ پر قائم ہے، اردو کے یورپین شعراء کا ایک ضخیم اور محققانہ تذکرہ بھی عرصہ ہوا لکھا تھا، ابھی تھوڑے ہی دن ہوئے قدیم شعراء کا ایک مرقع اور میر کی مثنویاں بخط میر شائع کی تھیں، ان کے علاوہ ان کی اور تصانیف بھی ہیں، جو ابھی شائع نہیں ہوسکی ہیں، اردو کی ایسی خدمت کی مثالیں اس دور میں کم ملیں گی، ابھی ہندوستانی اکیڈمی کے جلسہ میں جہاں پورا ماحول اردو کا مخالف تھا۔ اس کی صریح حمایت میں تنہا ان ہی کی آواز بلند ہوئی تھی، ہندوستان کی موجودہ فضا کو دیکھتے ہوئے ہندوؤں میں آئندہ اردو کے ایسے شیدائی پیدا ہونے کی امید کم ہے۔
یادگار زمانہ تھے یہ لوگ
سن رکھو تم فسانہ تھے یہ لوگ
(شاہ معین الدین ندوی،جنوری ۱۹۵۸ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |