Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > خلیفہ عبدالحکیم

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

خلیفہ عبدالحکیم
ARI Id

1676046599977_54338038

Access

Open/Free Access

Pages

246

خلیفہ عبدالحکیم
خلیفہ عبدالحکیم ایک بالغ نظر فلسفی اور ممتاز صاحب علم و قلم تھے، وہ بھی عثمانیہ میں فلسفہ کے پروفیسر تھے، مذہب پر بھی ان کی نگاہ تھی، اور شعر و ادب کا بھی ستھرا اور پاکیزہ مذاق رکھتے تھے، اقبال کے فلسفہ اور کلام کے بڑے عارف اور اس کے نہایت اچھے شارح و ترجمان تھے، جامعہ عثمانیہ سے ریٹائر ہونے کے بعد لاہور میں اقبال کی یادگار میں ایک ادارہ اقبال اکیڈمی قائم کیا تھا، اور ’’اقبال‘‘ کے نام سے ایک بلند پایہ علمی رسالہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں نکالتے تھے، ادارۂ ثقافت اسلامیہ کے بھی بانیوں میں اور اس کے رکن رکین تھے، اس کا رسالہ ثقافت بھی ان ہی کی ادارت میں نکلتا تھا، ان کا علمی مذاق نہایت بلند تھا، اور ان کی پوری زندگی علم و ادب کی خدمت میں گزری، انھوں نے فلسفہ، ادب اور مذہب پر نہایت قابل قدر کتابیں لکھیں، ان کی دو کتابیں فکر غالب اور افکار اقبال خاص طور سے اہم ہیں مگر ان کے خیالات میں تجدد کا اثر تھا اس لیے مذہبی تعلیمات کی ترجمانی میں ان سے غلطیاں ہوئیں، لیکن ان کی نیت نیک اور ان کے دل میں مذہب کا درد تھا اور ان کی کتابیں ایک طبقہ کے لیے مفید بھی ہیں، اس حیثیت سے انھوں نے مذہب کی بھی خدمت کی، اﷲ تعالیٰ ان کی قلمی لغزشوں سے درگزر ان کی خدمت قبول اور ان کی مغفرت فرمائے، اب ایسے خالص اہل علم مشکل سے پیدا ہوں گے۔ (شاہ معین الدین ندوی، مارچ ۱۹۵۹ء)خلیفہ عبدالحکیم ایک بالغ نظر فلسفی اور ممتاز صاحب علم و قلم تھے، وہ بھی عثمانیہ میں فلسفہ کے پروفیسر تھے، مذہب پر بھی ان کی نگاہ تھی، اور شعر و ادب کا بھی ستھرا اور پاکیزہ مذاق رکھتے تھے، اقبال کے فلسفہ اور کلام کے بڑے عارف اور اس کے نہایت اچھے شارح و ترجمان تھے، جامعہ عثمانیہ سے ریٹائر ہونے کے بعد لاہور میں اقبال کی یادگار میں ایک ادارہ اقبال اکیڈمی قائم کیا تھا، اور ’’اقبال‘‘ کے نام سے ایک بلند پایہ علمی رسالہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں نکالتے تھے، ادارۂ ثقافت اسلامیہ کے بھی بانیوں میں اور اس کے رکن رکین تھے، اس کا رسالہ ثقافت بھی ان ہی کی ادارت میں نکلتا تھا، ان کا علمی مذاق نہایت بلند تھا، اور ان کی پوری زندگی علم و ادب کی خدمت میں گزری، انھوں نے فلسفہ، ادب اور مذہب پر نہایت قابل قدر کتابیں لکھیں، ان کی دو کتابیں فکر غالب اور افکار اقبال خاص طور سے اہم ہیں مگر ان کے خیالات میں تجدد کا اثر تھا اس لیے مذہبی تعلیمات کی ترجمانی میں ان سے غلطیاں ہوئیں، لیکن ان کی نیت نیک اور ان کے دل میں مذہب کا درد تھا اور ان کی کتابیں ایک طبقہ کے لیے مفید بھی ہیں، اس حیثیت سے انھوں نے مذہب کی بھی خدمت کی، اﷲ تعالیٰ ان کی قلمی لغزشوں سے درگزر ان کی خدمت قبول اور ان کی مغفرت فرمائے، اب ایسے خالص اہل علم مشکل سے پیدا ہوں گے۔ (شاہ معین الدین ندوی، مارچ ۱۹۵۹ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...