1676046599977_54338055
Open/Free Access
254
پروفیسر سید نواب علی
ہماری پرانی علمی شخصیتیں ایک ایک کرکے اٹھتی جاتی ہیں، اور ان کا بدل نظر نہیں آتا، جون کی آخری تاریخوں میں مشہور اہل قلم اور نامور فاضل پروفیسر سید نواب علی صاحب ایم اے نے انتقال کیا، ان کا اصل وطن نیوتنی ضلع اوناؤ تھا، لیکن ملازمت کے سلسلے میں ان کا قیام زیادہ تر گجرات میں رہا، وہاں وہ مختلف بڑے بڑے تعلیمی عہدوں پر ممتاز رہے، سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد ریاست جوناگڑھ کے وزیر تعلیم ہوگئے تھے، اس سے سبکدوش ہونے کے بعد وطن لوٹ آئے تھے، پھر قیام پاکستان کے بعد کراچی چلے گئے اور وہیں گذشتہ ۳۰؍ جون کو وفات پائی۔
مرحوم، حضرت سید صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے ہمعصر تھے، ان کی طالب علمی کا زمانہ لکھنؤ میں گزرا تھا، اس زمانہ میں وہ مولانا شبلی کی صحبت سے مستفید ہوئے، اس لیے دارالمصنفین اور اس کے کارکنوں سے ان کے تعلقات بہت قدیم تھے، اور وہ اس کے ابتدائی ارکان میں تھے، جدید علوم کے ساتھ عربی سے بھی واقف تھے اور اسلامی علوم پر بھی ان کی نظر تھی، ان کا علمی ذوق بہت بلند تھا۔ وہ متعدد بلند پایہ کتابوں کے مصنف تھے، اور اپنی تصانیف کے ذریعہ انھوں نے دین کی بڑی خدمت انجام دی، ان کی تصانیف کی تعداد ایک درجن کے قریب ہوگی ان میں ’’سیرۃ الرسول‘‘ اور ’’تاریخ صحف سماوی‘‘ اور ’’معارج الدین‘‘ زیادہ اہم ہیں، اب ایسے محقق فاضل مسلمانوں میں مشکل سے پیدا ہوں گے۔ (شاہ معین الدین ندوی،اگست ۱۹۶۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |