1676046599977_54338085
Open/Free Access
264
ملا طاہر سیف الدین
گذشتہ دو مہینوں میں مسلمانوں کے دو بڑے قومی حادثے ہوئے، ۵؍ نومبر کو داؤدی بوہرون کے امام ملا طاہر سیف الدین نے انتقال کیا، ان کی ذات جامع صفات تھی، بڑے ذی علم، دیندار، فیاض و مخیر اور وسیع القلب تھے، دینی علوم پر ان کی نگاہ بہت وسیع تھی، اس لحاظ سے وہ ہندوستان کے ممتاز علماء میں تھے، صاحبِ قلم بھی تھے، عربی میں ان کی کئی تصانیف ہیں، انھوں نے اپنے دور میں نہ صرف اپنے فرقہ کی بڑی تعلیمی و اقتصادی خدمت کی بلکہ دوسرے اسلامی فرقوں کے ساتھ بھی ان کا سلوک روادرانہ و فیاضانہ تھا، اور ان کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کی، مسلم یونیورسٹی کے تو چانسلر ہی تھے، اس کو وقتاً فوقتاً بڑی بڑی رقمیں دیتے رہتے تھے، دارالمصنفین کی جوبلی کے موقع پر اس کو بارہ ہزار کا عطیہ دیا، اس لیے ہر فرقہ کے مسلمانوں میں عزت و وقعت کی نظر سے دیکھے جاتے تھے، اﷲ تعالیٰ ان کے حسنات کے طفیل میں ان کی مغفرت فرمائے، دارالمصنفین اس حادثہ میں ان کے لائق جانشین ملا برہان الدین کا شریک غم ہے اور دعا ہے کہ خدا ان کو ان کے باعظمت والد کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (شاہ معین الدین ندوی، دسمبر ۱۹۶۵ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |