Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > جمال عبدالناصر

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

جمال عبدالناصر
ARI Id

1676046599977_54338114

Access

Open/Free Access

Pages

297

جمال عبدالناصر
جمال عبدالناصر کی موت دنیائے عرب کا بہت بڑا حادثہ ہے، مدتوں کے بعد عربوں میں اتنا بڑا لیڈر پیدا ہوا تھا، ان کی پوری زندگی قوم و وطن کی راہ میں ایک جہد مسلسل تھی، اس راہ میں جان تک دے دی، انھوں نے عربوں میں آزادی کی روح پھونکی، مصر کی شخصی بادشاہت سے نجات دلائی، سامراجی طاقتوں سے ٹکرلی، برطانوی اثر و اقتدار سے سرزمین مصر کو آزاد کرایا، نہر سویز کے قومیا نے کے انتقام میں فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کے متحدہ حملہ کو ذلت آمیز شکست دی، اسوان بند تعمیر کرایا، ان کے علاوہ اور بہت سے تعمیری کام کئے، ان کارناموں نے ان کو دنیا کے بڑے لیڈروں کی صف میں کھڑا کردیا تھا، وہ اپنی قوم میں اس قدر مقبول و محبوب تھے کہ اگر ان کی جگہ کوئی دوسرا لیڈر ہوتا تو ۶۷؁ء کو شکست کے بعد اس کا زوال یقین تھا، لیکن اس کے بعد بھی ان کی مقبولیت میں فرق نہ آیا، ان سے بعض سیاسی اور مذہبی غلطیاں بھی ہوئیں، جن سے عرب اتحاد اور خود ان کے ملک اور ان کی شہرت کو نقصان پہنچا لیکن ان کی مذہبی غلطیاں مذہب کی مخالفت یا اس سے آزادی کے بجائے اس دور کی لادینی سیاست کا نتیجہ تھیں جس سے کوئی اسلامی ملک بھی محفوظ نہیں، خصوصاً جن کی سیاست میں غیرمسلم بھی دخیل ہیں، مگر ان غلطیوں کے مقابلہ میں ان کے کارنامے زیادہ ہیں، اﷲ تعالیٰ ان کے اچھے اعمال کے طفیل میں ان کی مغفرت اور ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائے، ان کی زیر تعمیر مسجد میں ان کی تدفین بھی ان کے حسن خاتمہ کے لئے فال نیک ہے، ان کی موت سے عرب دنیا ایک ایسے لیڈر سے محروم ہوگئی، جس کی تلافی مدتوں نہ ہوسکے گی۔
اس وقت چند ملکوں کو چھوڑ کر انڈونیشیا سے لے کر افریقہ تک پوری اسلامی دنیا آپس کے اختلاف و انتشار کا شکار ہے آئے دن انقلابات ہوتے رہتے ہیں، اور سب سے زیادہ عرب ممالک اس میں مبتلا ہیں، جو اتحاد اسلامی اور کروڑوں عرب ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے، یہ صحیح ہے کہ یہودیوں کی پشت پر امریکہ کی قوت ہے لیکن وہ کب تک ان کی پشت پناہی کرسکتا ہے، اگر عرب حکومتوں میں اتحاد ہوتا تو یہودیوں کو فلسطین میں پناہ نہ ملتی مگر اس سے بھی ان کو سبق حاصل نہیں ہوتا، ان کے اختلافات کا سب سے عبرت انگیز نمونہ اہل اردن اور فدائیوں کی برادرکشی ہے جس کا سلسلہ مصالحت کے بعد بھی ختم نہیں ہوا ہے، خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کا انجام کیا ہوگا، عربوں میں صرف ناصر کی شخصیت ایسی تھی جو اس قسم کی گتھیوں کو سلجھا سکتی تھی، ان کے بعد کوئی شخصیت نظر نہیں آتی، اس لئے ان کی موت کا اثر پورے مشرق وسطیٰ کی سیاست پر پڑے گا، معلوم نہیں وہ آئندہ کیا رخ اختیار کرتی ہے، اﷲ تعالیٰ مغربی حکومتوں کی ریشہ دوانیوں سے ان کو محفوظ رکھے۔ (شاہ معین الدین ندوی، اکتوبر ۱۹۷۰ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...