1676046599977_54338115
Open/Free Access
297
روشؔ صدیقی
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینہ روش صدیقی نے دفعتہ انتقال کیا، مرحوم اپنے اوصاف اور خصوصیات میں منفرد تھے، جس کی مثال اس دور کے شعراء میں کم ملے گی، وہ جس درجہ کے شاعر تھے، اسی درجہ کے انسان بھی تھے، ان کی موت سے ایک باکمال شاعر ہی نہیں بلکہ اخلاق و شرافت کا ایک پیکر اٹھ گیا، ان میں مشرق تہذیب کی ساری خوبیاں اور وضعداریاں جمع تھیں، شاعری میں ان کا پایہ بہت بلند تھا، وہ صاحب طرز شاعر تھے، سیکڑوں شعراء میں ان کا کلام ممتاز نظر آتا تھا، وہ ان شعراء میں تھے جن سے شاعری کا بھرم اور وقار قائم تھا، ان کو نظم اور غزل دونوں میں یکساں قدرت حاصل تھی، ان کی نظموں میں تغزل کی لطافت و رنگینی اور غزلوں میں تغزل کے کیف و سرور کے ساتھ نظم کا شکوہ و تجمل ہوتا تھا، ان کی فارسی استعداد بہت اچھی تھی، اور اس کا سارا حسن ان کے کلام میں جلوہ گر تھا، ظاہری حسن کے ساتھ معنوی حیثیت سے اس میں بڑی بلندی اور پاکیزگی تھی، اور وہ ان من الشعر الحکمۃ وانٔ من البیان السحر کا مصداق تھا، مذہب میں راسخ العقیدہ اور عملاً پابند مذہب مرد مومن تھے، اس سے ان کو دنیاوی نقصان بھی اٹھانا پڑا، مگر اس کی انھوں نے مطلق پروا نہ کی، ان کی شخصیت بڑی دلآویز تھی، چھوٹا سا قد ہنستا ہوا شگفتہ و شاداب چہرہ اس پر اخلاص و محبت کی موجیں دل کو کھنچ لیتی تھیں، دارالمصنفین کے کارکنوں سے ان کو بڑا مخلصانہ تعلق تھا، جب اعظم گڑھ کے نواح میں آنا ہوتا تو ملنے کے لئے ضرور آتے تھے، ادھر ڈیڑھ دو سال سے ملاقات نہیں ہوئی تھی، ایک دن دفعتہ ریڈیو نے ان کی مرگ ناگہانی کی خبر سنائی، اس کو سن کر سکتہ سا ہوگیا، مگر موت تو اپنے وقت ہی پر آتی ہے، اذا جاء اجلہم لایستاخرون ساعۃً و لایستقدمون۔[یونس: ۴۹ ] اﷲ تعالیٰ اس مرد مومن شاعر کو اپنے خاص لطف و کرم سے سرفراز فرمائے۔ اﷲم اغفرلہ وارحمہٗ۔ (شاہ معین الدین ندوی، فروری ۱۹۷۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |