1676046599977_54338119
Open/Free Access
298
سری پرکاش جی
افسوس ہے کہ گذشتہ مہینہ ہندوستان کی دو نامور شخصیتوں سری پرکاش جی اور پروفیسر محمد حبیب نے وفات پائی، سری پرکاش کی شخصیت مختلف حیثیتوں سے بڑی اہم تھی، وہ ہندوستان کے مشہور فلسفی صوفی ڈاکٹر بھگوان داس کے فرزند اور پنڈت جواہر لال نہرو کے پرانے معتمد علیہ رفیق تھے، انگلستان کی تعلیم کے زمانہ سے لے کر ہندوستان کی جنگ آزادی اور اس کے بعد تک ہر مرحلہ میں دونوں کا ساتھ رہا، آزادی کے بعد سری پرکاش حکومت کے ذمہ دار عہدوں پر رہے اور بڑی خوبی سے اپنے فرائض انجام دئیے اور اپنے اخلاص اور سلامت روی کی بنا پر پاکستان میں بھی ہائی کمشنری کے زمانہ میں مقبول رہے اور دونوں ملکوں کو قریب لانے کی کوشش کی، وہ ہماری پرانی مشترک تہذیب کی یادگار اور ہندو مسلم اتحاد کے بہت بڑے علمبردار تھے اور آخر تک اس پر قائم رہے، ان کا سب سے بڑا وصف ان کی بے تعصبی، فراخدلی اور اخلاقی بلندی تھی، وہ سیاست میں بھی صداقت و اخلاص پر عامل تھے، جو آجکل کے سیاسی لیڈروں میں کمیاب ہے اس لیے آزادی کے بعد کے حالات سے بہت بددل تھے، عرصے سے خانہ نشینی اختیار کرلی تھی، لیکن کبھی کبھی اپنے خیالات اخبار کے ذریعہ ظاہر کرتے رہتے تھے، ایک دو مرتبہ پنڈت جواہرلال نہرو کے ساتھ دارالمصنفین بھی آئے تھے، اور یہاں کے بزرگوں سے ان کے تعلقات تھے، وہ جس تہذیب کی پیداوار تھے اس کا دور اب ختم ہوگیا، سری پرکاش اس کی آخری یادگار تھے، اب ایسے نمونے نہ پیدا ہوں گے۔ (شاہ معین الدین ندوی، جولائی ۱۹۷۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |