1676046599977_54338120
Open/Free Access
299
پروفیسر محمد حبیب
پروفیسر محمد حبیب ہندوستان کی قرون وسطیٰ کی تاریخ کے نامور مورخ تھے، اس کے ماہر جانے جاتے تھے، پوری عمر مسلم یونیورسٹی سے وابستہ رہے، اور شعبہ تاریخ کی صدارت سے ریٹائر ہوئے، وہ صحیح معنوں میں طالب علم تھے، ان کی پوری زندگی تعلیم و تدریس اور تالیف و تصنیف میں گذری، اس کا ان کو ایسا چسکا تھا کہ ریٹائر ہونے کے بعد بھی مسلم یونیورسٹی کے طلبہ کی علمی و تعلیمی رہنمائی کرتے رہتے تھے، انہوں نے اسلامی ہندکی تاریخ پر سیکڑوں مضامین لکھے، لیکن اس کے بعض پہلووں کے متعلق ان کے خیالات دوسرے مسلمان مورخین سے مختلف تھے، اور اس میں اعتدال و توازن نہ تھا، جس کا نمونہ ان کی کتاب محمود غزنوی اور ڈاکٹر اطہر عباس رضوی کی کتاب کا مقدمہ ہے جس میں انہوں نے مصنف کو البیرونی، بوعلی سینا، خواجہ نظام الدین اولیاء اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی کا ہم پایہ بنادیا ہے، لیکن اس سے ان کے علمی کمال میں فرق نہیں آتا، وہ علمی سیاست کے آدمی نہیں تھے، لیکن خیالات کے لحاظ سے پکے نیشنلسٹ سمجھے جاتے تھے، ان کی موت سے ایک نامور مسلمان مورخ اٹھ گیا، اﷲ تعالیٰ ان کی لغرشوں سے درگذر کرے، اور ان کی مغفرت فرمائے۔ (شاہ معین الدین ندوی، جولائی ۱۹۷۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |