1676046599977_54338127
Open/Free Access
315
افقرؔ موہانی
دوسرا حادثہ اُردو کے بزرگ شاعر افقر موہانی کی وفات کا ہے، اپنے معاصرین میں وہ تنہا رہ گئے تھے، ان کی عمر کا اب کوئی شاعر زندہ نہیں ہے، وفات کے وقت ۸۸ سال کی عمر تھی، وہ استاد فن تھے بڑے اساتذہ کی طرح زبان کی باریکیوں پر اُن کی نظر بڑی گہری تھی، اور شاعری میں اس کا بڑا اہتمام رکھتے تھے، ان کے دامن تربیت میں بہت سے شعرا پلے، ان کے تلاندہ کا دائرہ وسیع تھا، صاحب قلم بھی تھے اسی زمانہ میں ایک رسالہ جام جہاں نما کے نام سے نکالتے تھے مگر عرصہ سے لکھنا چھوٹ گیا تھا، مگر مشق سخن برابر جاری تھی کبھی کبھی معارف میں بھی اپنا کلام بھیجتے تھے، حاجی وارث علی رحمۃ اﷲ علیہ کے مرید تھے ان کی یادگار میں ہر سال بڑے اہتمام سے مشاعرہ کرتے تھے، ان کی موت سے ایک استاد فن شاعر اٹھ گیا، رمضان المبارک میں موت یوں بھی ذریعہ مغفرت ہے، اﷲ تعالیٰ اپنی مزید رحمتوں سے نوازے۔ (شاہ معین الدین ندوی، نومبر ۱۹۷۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |