1676046599977_54338140
Open/Free Access
318
مرزا احسان احمد
افسوس ہے کہ ہمارے شہر کے مشہور وکیل اور نامور شاعر مرزا احسان احمد صاحب کا گزشتہ مہینہ انتقال ہوگیا، ان کی صحت عرصہ سے خراب تھی، ادھر کچھ دنوں سے صاحب فراش ہوگئے تھے، ۲۳؍ دسمبر کو وفات پائی، وفات کے وقت ۷۷ سال کی عمر تھی، مرحوم شاعری کے ساتھ اردو کے ادیب و نقاد بھی تھے، ان کا ادبی ذوق بڑا بلند اور پاکیزہ تھا، ان کے کلام اور ادبی مضامین کا مجموعہ شائع ہوچکا ہے، ایک زمانہ میں ان کے اور اقبال احمد خاں صاحب سہیل مرحوم کے دم سے اعظم گڑھ میں شعر و شاعری کا بڑا چرچا تھا، مگر مرحوم جب چشمہ کے ایجنٹ اور بعد میں شاعر کی حیثیت سے اعظم گڑھ آتے تھے تو مرزا صاحب ہی کے یہاں ٹھہرتے تھے، اور شعر و شاعری کی محفل گرم ہوتی تھی، اس میں مولانا عبدالسلام مرحوم پابندی سے اور کبھی کبھی سید صاحبؒ بھی شریک ہوتے تھے، جگر صاحب کے کلام کا پہلا مجموعہ داغ جگر اعظم گڑھ ہی سے شائع ہوا، اس پر مرزا احسان احمد صاحب کا مبسوط مقدمہ ہے اسی سے جگر صاحب کی شہرت کا آغاز ہوا، مرزا صاحب کے گھر میں دارالمصنفین کے تعلقات بڑے گہرے تھے، ان کے بڑے بھائی مرزا سلطان احمد صاحب مرحوم دارالمصنفین کی مجلس انتظامیہ کے ہمیشہ رکن رہے، ان کے بعد مرزا صاحب منتخب ہوئے، اور اپنی وفات تک رہے، ان کی زندگی بڑی سادہ اور درویشانہ تھی، استطاعت کے باوجود تکلفات سے ہمیشہ بری رہے، طبیعت میں بڑا استغنا تھا ان کا پیشہ ضرور وکالت تھا مگر اس کی طرف ان کا طبعی رجحان نہ تھا، بس بقدر ضرورت ہی وکالت کرتے تھے، اور ادھر دس بارہ سال سے بالکل چھوڑ دی تھی، طبیعت بڑی مرنجان مرنج تھی، کسی کے معاملات اور مقامی سیاست سے ان کا کوئی تعلق نہ تھا، اپنے حال میں مست رہتے تھے، صاحب خیر بھی تھے، کارخیر میں بڑی فیاضی سے صرف کرتے تھے، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ (شاہ معین الدین ندوی، جنوری ۱۹۷۳ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |