Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > چودھری خلیق الزماں

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

چودھری خلیق الزماں
ARI Id

1676046599977_54338144

Access

Open/Free Access

Pages

319

چودھری خلیق الزماں
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینہ چودھری خلیق الزماں مرحوم کا کراچی میں انتقال ہوگیا، مرحوم ان لوگوں میں تھے جن کی پوری زندگی سیاسی اور قومی کاموں میں گزری، سیاست کا چسکا ان کو طالب علمی ہی کے زمانہ سے تھا، چنانچہ جنگ بلقان کے زمانہ میں ہندوستان سے جو طبی وفد ڈاکٹر انصاری مرحوم کی قیادت میں ٹرکی گیا اس میں جو نوجوان شامل ہوئے تھے ان میں ایک چودھری صاحب بھی تھے، کئی مرتبہ لکھنو میونسپلٹی کے چیرمین ہوئے ان کی چیرمینی کا دور ایک یادگار دور تھا، اسی زمانہ میں خلافت اور ترک موالات کی تحریک شروع ہوئی، اس میں اس سرگرمی سے حصہ لیا کہ صوبے کے لیڈروں میں ان کا شمار ہونے لگا، ایک مدت تک کانگریس میں رہے، پنڈت موتی لال کے معتمد علیہ اور جواہر لال کے خاص رفقاء میں تھے، کانگریس میں بھی نمایاں مقام حاصل کیا، چنانچہ ۱۹۲۹؁ء میں جب کانگریس کے لیڈروں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوا تو آخر میں ان کو کانگریس کا ڈکٹیٹر مقرر کیا گیا تھا۔
پھر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور پاکستان کی تحریک میں چند دنوں میں آل انڈیا لیڈر کی حیثیت حاصل کرلی چنانچہ پاکستان کے بانیوں میں ان کا شمار ہوتا ہے، قیام پاکستان کے بعد کراچی چلے گئے، یہاں بھی ان کو بڑے بڑے عہدے حاصل ہوئے مختلف اوقات میں مسلم لیگ کے صدر مشرقی پاکستان کے گورنر اور انڈونیشیا کے سفیر مقرر ہوئے مگر مسٹر جناح ان سے خوش نہ تھے اس لئے وہ پاکستان کی سیاست پر اثر انداز نہ ہوسکے اور آخر میں گوشہ نشینی کی زندگی اختیار کرلی تھی اور اسی پر ان کا خاتمہ ہوا، چودھری صاحب کی زندگی قلندرانہ تھی، وہ وکیل تھے، ان کے ماموں اور خسر مولوی محمد نسیم صاحب لکھنو کے چوٹی کے وکیل اور ان کے صاحبزادے محمد وسیم صاحب نامور بیرسٹر تھے، لیکن چودھری صاحب کو سیاست کا ایسا چسکا تھا کہ ان کا سارا وقت اسی میں گزرتا تھا، اس لئے وکالت کی طرف توجہ کرنے کا موق کم ملتا تھا، ان کی وکالت برائے نام تھی، اس سلسلہ میں ایک واقعہ یاد آگیا، ایک مرتبہ وہ مسلم لیگ کے دورے کے سلسلہ میں اعظم گڑھ آئے تھے۔ ایک گفتگو میں سید صاحب مرحوم سے کہنے لگے کہ مولانا میرے ساتھیوں نے وکالت سے لاکھوں پیدا کئے اور میں گھر تک نہ بنوا سکا، ابھی چند سال ہوئے انھوں نے شاہراہ پاکستان کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی جس میں قیام پاکستان کی سرگزشت تحریر کی ان کی موت سے ایک اہم یادگار مٹ گئی، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔
(شاہ معین الدین ندوی،جون ۱۹۷۳ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...