Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا محمد عثمان فارقلیطؔ

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا محمد عثمان فارقلیطؔ
ARI Id

1676046599977_54338176

Access

Open/Free Access

Pages

338

مولانا محمد عثمان فارقلیط
مولانا محمد عثمان فارقلیط سے معارف کے ناظرین بخوبی واقف ہیں، وہ پلکھنہ ضلع میرٹھ کے رہنے والے تھے، لیکن ان کی زندگی کا بڑا حصہ دہلی میں بسر ہوا، وہیں مدرسہ علی جان میں انھوں نے اپنی تعلیم مکمل کی، وہ مذہباً اہل حدیث تھے، مگر مزاج میں بڑا اعتدال تھا، حنفیوں کے ساتھ بڑا خلاملا تھا، اپنے اصول میں پختہ تھے، مگر تخرب اور گروہ بندی سے کوسوں دور تھے، دوسروں سے ایسی محبت اور یگانگت کے ساتھ پیش آتے کہ کسی کو غیریت کا احساس نہ ہوتا، وہ جماعتی عصبیت کے بجائے اسلام کی وسعت اور ہمہ گیری کو پیش نظر رکھتے تھے، تعلیم کے زمانہ ہی سے مناظرہ سے دلچسپی تھی، فراغت کے بعد کچھ عرصہ تک یہی مشغلہ رہا، اس سلسلہ میں دہلی کے علاوہ مدراس، کلکتہ اور ملایا تک کے سفر کئے، ۱۹۲۹؁ء میں الجمعیۃ (سہ روزہ) کے سب اڈیٹر مقرر ہوئے، بلال احمد زبیری صاحب کے بعد ادارت کی پوری ذمہ داری ان کے سرپر آگئی، درمیان میں ’’مدینہ‘‘ میں بھی کچھ عرصہ کام کیا، تحریک آزادی میں نمایاں حصہ لینے کی وجہ سے الجمعیۃ بند ہوگیا تو لاہور چلے گئے اور ۱۹۴۷؁ء تک ’’زمزم‘‘ کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۴۷؁ء میں ملک کی تقسیم کے بعد دہلی واپس آگئے اور اسی سال دسمبر میں روزنامہ الجمعیۃ کا اجرا ہوا تو وہ اس کے اڈیٹر مقرر ہوئے، ان کے مضامین قوت استدلال دلنشین طرز تحریر اور موثر انداز بیان کی وجہ سے بہت پسند کئے جاتے تھے، ۲۶ سال تک وہ برابر الجمعیۃ سے وابستہ رہے، ۱۹۷۳؁ء میں جب صحت نے بالکل جواب دے دیا اور ضعف حد سے زیادہ ہوگیا تو مجبوراً اس خدمت سے سبکدوش ہوئے، لیکن جمعیۃ علمائے ہند سے ان کا دلی تعلق برابر قائم رہا اور جمعیۃ بھی ان کی خدمت رہی، الجمعیۃ کے علاوہ دوسرے اخبارات و رسائل میں بھی کبھی لکھا کرتے تھے، لوگ ان کی جرات و بے باکی اور صداقت و حق گوئی کی بڑی قدر کرتے تھے، گزشتہ سال اردو ایڈیٹر کانفرنس لکھنو میں منعقد ہوئی تو اس کی صدارت کے لئے ان کا انتخاب کیا گیا، ان کا خطبہ صداقت بہت پسند کیا گیا افسوس ہے کہ گزشتہ ماہ قوم و ملت کا یہ خدمت گزار دنیا سے رخصت ہوگیا، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے عزیزوں، دوستوں اور قدردانوں کو صبر کی توفیق اور ان کے نقش قدم کو دلیل راہ بنانے کی ہمت عطا فرمائے۔ (عبد السلام قدوائی ندوی، جولائی ۱۹۷۶ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...