Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > احسان دانشؔ

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

احسان دانشؔ
ARI Id

1676046599977_54338226

Access

Open/Free Access

Pages

421

احسان دانش
کچھ عرصہ سے اس برصغیر کی اردو شاعری کے آسمان پر سیاہ بادل برابر چھائے ہوئے ہیں، فراق گورکھپوری اور جوش ملیح آبادی کے بعد احسان دانش، حفیظ جالندھری اور اب نشور واحدی اﷲ کو پیارے ہوئے۔
ان کی رحلت سے اردو شعر و ادب کے قصر کی رنگارنگی میں بڑی کمی پیدا ہوگئی ہے، احسان دانش نے اپنی زندگی ایک پریشان حال مزدور کی حیثیت سے شروع کی، لیکن اپنی وفات سے پہلے اردو شاعری کے ایک تاجدار تسلیم کرلیے گئے تھے، ۱۹۴۷؁ء سے پہلے وہ اعظم گڑھ کے مشاعروں میں برابر آتے رہے، اس وقت تک ان کے کلام کے مجموعوں میں نفیر فطرت، جادہ نو، چراغاں، درد زندگی، نوائے کارگر، آتش خاموش حدیث ادب اور گورستان وغیرہ چھپ چکے تھے، مشاعرہ کے اسٹیج پر آتے تو ان کے چہرہ سے ان کی زندگی کی سادگی اور پریشانی ظاہر ہوتی، مگر کلام سناتے تو ان کے خیالات کی پرکاری اور رعنائی سے سامعین متاثر ہوکر محسوس کرتے کہ وہ اپنی شاعری میں جادو نو پر چل رہے ہیں، غزلیں سناتے تو تغزل کا چراغاں کرکے درد زندگی کے راز پنہاں کو عیاں کرتے، ان کی زندگی زیادہ تر پریشانیوں میں گزری، مگر وہ آتش خاموش بن کر ایک شاعر کا حق ادا کرتے رہے، اسی لیے ان کی سخنوری نوائے کارگر اور حدیث ادب بنی رہی، ان کی مشق سخن کی کہانی ان ہی کی زبانی یہ ہے کہ جب ان پر جذبہ شاعری طاری ہوتا وہ اپنی روح میں التہاب پاتے اور جب شعر سپرد قلم کردیتے تو محسوس کرتے کہ الفاظ میں، کاغذ پر، دائروں، لفظوں، مرکزوں اور پیوندوں کے نیچے ان کی روح دبتی چلی جارہی ہے، اور جب کوئی نظم پایہ تکمیل کو پہنچ جاتی تو اپنی روح کو سبک اور آرام طلب پاتے، پھر وہ میٹھی نیند سوجاتے۔
وہ اردو کے نظم گویوں کی صف اول میں آگئے تھے، تصویر خیالی ہو، نیرنگ تصور ہو، حسن نظر ہو، اثرات رباب ہوا، متھرا کی چاندی رات ہو، سب میں ان کی نظم گوئی کی جلوہ طرازیاں ہیں، وہ مزدوروں کے شاعر کی حیثیت سے بھی مشہور ہوئے، فاقہ کشی کے الم پرور مناظر، سرمایہ داری کے خونچکاں مرقعے اور پامال انسانیت کے درد انگیز خاکے بڑے موثر انداز میں پیش کرتے رہے، یہ محض جگ بیتی نہیں تھی، بلکہ آپ بیتی بھی تھی، مگر وہ کسی لمحہ بھی اشتراکی نہیں ہوئے، راسخ العقیدہ مسلمان رہ کر اپنے مالک حقیقی سے جاملے، ان کی یہی راسخ العقیدگی آخرت میں زادراہ ہوگی، اﷲ تبارک و تعالیٰ ان کی فطرت سلیم کے بدلے ان کو کوثر و تسنیم سے سیراب کرے، آمین۔ (صباح الدین عبدالرحمن، فروری ۱۹۸۳ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...