1676046599977_54338239
Open/Free Access
434
آہ ! شاہ نصر احمد پُھلواروی مرحوم
معارف کا یہ رسالہ چھپ رہا تھا کہ اخبار کے ذریعہ شاہ نصر احمد کی انتہائی المناک وفات کی خبر ملی اس سانحہ کی خبر سننے کے لیے بالکل تیار نہیں تھا، ان کی عمر مشکل سے تیئس (۲۳) چوبیس (۲۴) سال رہی ہوگی، یہ تحریر لکھتے وقت ان کا چہرہ یاد آرہا ہے جس پر معصومیت، طہارت، مذہبیت، محبت، مروت اور اخلاق کے جتنے آثار ہوسکتے تھے، ان سب کے انوار ان پر جھلکتے نظر آتے تھے، وہ خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف کے جناب مولانا شاہ عون احمد قادری کے بڑے صاحبزادے تھے، اس تعلق کے علاوہ وہ دارالمصنفین میں بھی آکر دو سال رہے، اپنی نیکی اور اخلاص کا جو نقش یہاں کے لوگوں پر چھوڑ گئے ہیں، وہ مدت مدید تک یاد رہے گا، وہ یہاں اس غرض سے آئے تھے کہ یہاں رہ کر کچھ سیکھیں، لیکن اپنی کم سنی کے زمانہ میں انھوں نے معارف میں امام الحرمین پر تین قسطوں میں جو مضمون لکھا، اس پر برصغیر کے تمام اربات فن کی نظر اٹھی، اور ان کا خیال تھا کہ یہ کسی تجربہ کار اہل قلم اور دیدہ ور عالم کا لکھا ہوا ہے، لیکن جب ان کو بتایا جاتا کہ اس کے لکھنے والے کی عمر کیا ہے، تو ان کو یقین نہیں آتا، اس مضمون سے اندازہ ہوگیا تھا کہ آئندہ علم کی ایک بے پناہ قوت، ہندوستان کی علمی دنیا میں ابھر کر رہے گی، لیکن ان کو خود خیال رہا کہ ان میں ابھی بہت کچھ کمی رہ گئی ہے، اس لیے اس کو پورا کرنے کے لیے وہ دارالعلوم ندوۃ العلماء مزید تعلیم کے لیے چلے گئے، جہاں انھوں نے تین سال رہ کر وہاں کی تعلیم کی تکمیل کی اور ادب میں تحضص کیا، اسی زمانہ میں ان کی شادی بھی ہوئی تھی، اور جب وہ گلشن علمی میں نسیم نو بہاری بن کر ہر طرف پھیلتے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اپنی مصلحت کی بنا پر ان کو اپنے پاس بلالیا، وہ اپنی نیکیوں اور خوبیوں کی بدولت جنت الفردوس کی سیر ضرور کریں گے، لیکن ان کے لیے پھلواری شریف کا پتہ پتہ، بوٹا بوٹا، خدا جانے کب تک سوگوار رہے گا ان کے والدین پر اس سانحہ سے جو کچھ گزر رہا ہوگا، اس میں دارالمصنفین کے رفقاء بھی ہر طرح شریک غم ہیں، دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ان کو صبر جمیل کی توفیق دے، اور مرحوم کو اعلیٰ علیین میں وہ ساری نعمتیں حاصل ہوں، جو اﷲ تعالیٰ کے نیک اور پاکیزہ بندوں کو حاصل ہوا کرتی ہیں، آمین! (’’ص ۔ ع، نومبر ۱۹۸۴ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |