Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولوی محمود الحسن

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولوی محمود الحسن
ARI Id

1676046599977_54338245

Access

Open/Free Access

Pages

453

آہـ! مولوی محمودالحسن
اس مہینہ کے معارف کی طباعت ختم ہو رہی تھی کہ یکا یک خبر ملی کہ مولوی محمود الحسن ناظم انجمن تعلیمات دین، اپنے بچوں، عزیزوں اور قدر دانوں کو چھوڑ کراب وہاں ہیں جہاں نیکوں، پاکبازوں، صفاکشوں کو سرور جاودانی اور حیات ابدی ملتی ہے، ان کی دائمی جدائی پر کچھ آنکھیں نمناک اور اشکبار ہوں گی، لیکن انجمن تعلیمات دین کے کارکنوں اور ہمدردوں کی آنکھوں سے خون کے آنسو، بھی جاری ہوں گے تو اس سے ان کی دائمی رحلت کی غم ناکی اور درد ناکی دور نہ ہو سکے گی، ان کی وفات کچھ ایسا ہی جاں گسل سانحہ ہے۔
وہ انجمن تعلیمات دین کے بانیوں میں سے تھے، ۱۹۴۷؁ء کے انقلاب کے بعد چند مردان خدا کی بدولت یہ انجمن قائم ہوئی تو زبان حال سے یہ کہہ رہی تھی:
یہ دور اپنے ابراہیمؑ کی تلاش میں ہے
اس انجمن نے اترپردیش میں جو کام انجام دیے ہیں، وہ مسلمانوں کی ملی تاریخ کا ایک زریں کارنامہ ہے، اس کے ذریعہ سے بے شمار دینی مکاتب قائم ہوئے، جن سے اترپردیش کے مسلمان بچوں کی دینی حمیت اور ایمانی غیرت کے ثبات ویقین کا سامان فراہم ہوا، جناب عدیل عباسی مرحوم نے اس کارواں کے یکہ تاز بن کر جس طرح رجز خوانی کی، اس سے انجمن کا کام بہت آگے بڑھا، ان کے یمین ویسار میں مولوی ظفر احمد صدیقی مرحوم وکیل اور مولوی محمود الحسن رہے، جس سے اس کے کام کو غیر معمولی فروغ ہوا، مصلحت خداوندی سے جناب عدیل عباسی مرحوم اور جناب ظفر احمد صدیقی مرحوم، مولوی محمودالحسن کو تنہا چھوڑ گئے، مگر وہ اس کے لیے عمل پیہم اور یقین محکم بلکہ سوزدروں، درد پنہاں اور روح جاں گسل بنے رہے، وہ کسی مجلس میں بیٹھ جاتے تو معلوم ہوتا کہ انجمن تعلیمات دین بیٹھی ہے، وہ بولتے تو انجمن بولتی دکھائی دیتی، سفر کرتے تو انجمن ہی متحرک نظر آتی، ان کی کبر سنی، صحت کی کمزوری، سفر کی دشواری، ان کے عزم بالجزم میں رکاوٹ کبھی نہیں رہی، وہ ہر جگہ پہنچتے، ﷲیت ان کی راہ نما ہوتی، اخلاص ان کے جلو میں ہوتا، ان کی حرکی قوتیں ان کا ساتھ دیتی رہتیں، جہاں گئے کامران اور کامیاب بن کر واپس ہوئے، ان کے بعد انجمن کی نرگس اپنی بے نوری پر ضرور روئے گی، لیکن اس کے موسسوں کی پاکیزہ نیت، مخلصانہ جذبہ اور خود اس کی افادیت، اس کے کام کو برقرار رکھنے کی ضامن ہے، اور اسی سے اس کے کارکنوں کو نیا حوصلہ ملتا رہے گا، جس سے امید ہے کہ یہ انجمن اپنی پرانی روایات کے ساتھ پہلے ہی کی طرح سرگرم عمل رہے گی، اس کی آواز ویسی ہی اذان بن کر رہے گی، جس سے دل کہسار ہل جاتا ہو، انجمن تعلیمات دین کی جب تاریخ قلمبند کی جائے گی تو مولوی محمودالحسن کی بھی تاریخ لکھی جائے گی، جنھوں نے لالۂ صحرائی بن کر اپنی۔
؂ خاموشی و دل سوزی و سرمستی و رعنائی
کے ساتھ اس کی خدمت کی، وہ بستی کے ایک معززخاندان سے تھے، جناب عدیلؔ عباسی کے سگے بہنوئی تھے، مگر ان کی اصلی سوانح عمر ی یہ ہے کہ وہ انجمن تعلیمات دین کے لیے زندہ رہے، اس کے لیے وفات پائی، اب وہ نہیں رہے، مگر ان کی نیکیوں کی بدولت ان کی ابدی خوابگاہ پر کرم الٰہی کا ابر برابر چھایا رہے گا، ان کے کاموں کی نوعیت، مغفرت کے پھول ان پر نچھاور کرتی رہے گی، آمین، اور ان کی یادیں اس وقت تک باقی رہیں گی، جب تک انجمن کا کام جاری رہے گا۔ (صباح الدین عبدالرحمن، نومبر ۱۹۸۵ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...