1676046599977_54338250
Open/Free Access
461
انور نعمانی مرحوم
علامہ شبلیؒ نعمانی نے اپنے بھائی مولوی محمد اسحاق مرحوم وکیل الہ آباد ہائی کورٹ کی موت پر اپنے ایک پر درد نوحہ میں یہ فرمایا تھا۔
مرنے والے کو نجات ابدی کی ہو نوید
خوش و خرم رہے چھوٹایہ مرا بھائی جنید
ان ہی جناب جنید نعمانی کے مرحوم کے اکلوتے بیٹے انور نعمانی مرحوم تھے، جنھوں نے لگ بھگ اسّی۸۰ سال کی عمر میں کراچی میں مئی ۱۹۸۶ء کے آخری ہفتہ میں وفات پائی، مرحوم اپنے والد بزرگوار کے سایۂ عا طفت میں بڑے لاڈ پیار اور ناز ونعمت سے پلے، تعلیم مسلم یو نیو رسٹی علی گڑھ میں پائی، گھر میں دولت تھی، اس لئے ان کو نوکری کرنے کی ضرورت نہیں پڑی، کچھ دنوں مرزا پور میں فارم کیا، چھوٹی موٹی تجارت بھی کی، پھر حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے خلیفہ مولانا عبدالغنی پھولپوری کے ایسے گرویدہ اور فریضتہ ہوئے کہ وہ نقل وطن کرکے کراچی چلے گئے تو یہ بھی اپنا گھربار سب کچھ چھوڑ کر ان ہی کے ساتھ وہاں رہنے لگے، جب تک اعظم گڑھ میں رہے دارالمصنفین والوں کے یار وفادار اور غم گسار بن کر ان کے لئے اپنی محبت کا دم بھرنا زندگی کا شعار بنائے رکھا۔ کراچی میں ان کے اکلوتے لڑکے سرکاری نوکر ہیں، اچھے حال میں ہیں ،پھر ان کے اور قریبی اعزہ بھی وہاں بہت خوش حال ہیں، مگر انھوں نے کسی کے یہاں رہنا پسند نہیں کیا، اپنے مرشد کی ایک پسند یدہ مسجد سے ملحق ایک کٹیا ان ہی کے نام پر ایک عبادت گاہ کے گوشے میں رہ کر اپنی بقیہ زندگی گذاردی، کراچی جب جب گیا، ان سے جاکر ضرور ملا، اور ان کی پرانی زندگی کی یادوں کی قندیل روشن کی، کسی زمانے میں صاحب کی طرح زندگی بسر کرنے والے کو ان کی آخری زندگی میں زہد و اتقاء قناعت و استغنا اور شریعت وطریقت کا ایسا نمونہ پایا کہ ان کی زندگی پر بڑے سے بڑے زاہدوں اور عابدوں کو رشک آسکتا ہے۔
مرنے والے کو نجات ابدی کی ہو نوید
(صباح الدین عبدالرحمن، جون ۱۹۸۶ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |