1676046599977_54338251
Open/Free Access
461
جناب محمد طفیل
ادھر گذشہ تین مہینے میں اس برصغیر میں چار موتیں ہوئیں جن سے علمی حلقے کو بڑا صدمہ پہنچا، ان کی یادیں برابر آتی رہیں گی۔جناب محمد طفیل اڈیٹر نقوش لاہور اپنے کسی کام سے اسلام آباد آئے، رات کو خوش خوش سوئے تو اپنی میٹھی نیند ہی میں ۵؍ جولائی ۱۹۸۶ء کو اﷲ کو پیارے ہوئے، اور اپنے بے شمار قدردانوں کو سوگوار چھوڑ گئے، انھوں نے نقوش کو اپنی ادارت میں ایک علمی فیکٹری بنا رکھا تھا، جس طرح کسی فیکٹری سے مشینیں ڈھل کر نکلتی ہیں، اسی طرح نقوش سے طرح طرح کے علمی و ادبی نمبر نکلتے رہے، غزل نمبر، افسانہ نمبر، مکاتیب نمبر، خطوط نمبر، شخصیات نمبر، طنز و مزاح نمبر، منٹو نمبر، بہ طرس نمبر، لاہور نمبر، آپ بیتی نمبر، ادب آلعالیہ نمبر، ادبی معرکہ نمبر، غالب نمبر، میرتقی میر نمبر، شوکت تھانوی نمبر، میر انیس نمبر اور اقبال نمبر کے علاوہ آخر میں تیرہ جلدوں میں رسول نمبر نکالا، اور قرآن نمبر نکالنے کی فکر میں تھے کہ خود وہاں پہنچ گئے جہاں سے یہ مقدس صحیفہ نازل ہوا تھا۔
یہ سارے نمبر علمی، ادبی اور تاریخی، انسائیکلوپیڈیا بن گئے ہیں، اس لحاظ سے وہ خوش نصیب تھے کہ ان کا خاتمہ بالخیر رسول نمبر پر ہوا، اس کی تیرہ (۱۳) جلدیں دینی فیوض اور ملی برکات کا سرچشمہ بنی رہیں گی، یہ بیسویں صدی میں اردو زبان کا ایسا شاندار کارنامہ ہے جو مدت مدید تک یاد رکھا جائے گا، وہ اپنی دنیاوی زندگی میں لوگوں کو علمی کوثر، ادبی تسنیم اور دینی سلسبیل کے جام پر جام پلاتے رہے، دعا ہے کہ اب جہاں وہ پہنچ گئے ہیں وہاں برکت اخروی کی کوثر، مغفرت الٰہی کی تسنیم اور رحمت ایزدی کے سلسبیل سے سیراب ہوتے رہیں، آمین، وہ اپنے پیچھے یہ درس چھوڑ گئے ہیں کہ عزم، محنت اور حوصلہ ہو تو سرمایہ کی کمی کے باوجود بڑے سے بڑا علمی کام انجام دیا جاسکتا ہے۔
(صباح الدین عبدالرحمن، ستمبر ۱۹۸۶ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |