Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > منشی عبدالعزیز انصاری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

منشی عبدالعزیز انصاری
ARI Id

1676046599977_54338268

Access

Open/Free Access

Pages

478

منشی عبدالعزیز صاحب انصاری
دارالمصنفین کے خیر خواہوں اور خدمت گزاروں کو یہ خبر سن کر بڑا رنج و غم اور سخت ملال ہوا کہ اس کی مجلس انتظامیہ کے ایک معزز، سرگرم، مخلص اور قدیم رکن جناب منشی عبدالعزیز صاحب انصاری یکم دسمبر کو بمبئی میں وفات پاگئے، اِناﷲِ وَ اِنا اِلَیہ رَاجِعُون، یہاں سے ان کا تعلق حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ کے دور میں قائم ہوا، جو بعد میں محکم سے محکم تر ہوتا گیا، وہ بمبئی میں رہتے تھے، لیکن ان کا وطن اعظم گڑھ ہی تھا، اس لیے دارالمصنفین سے ان کا بڑا گہرا قلبی اور جذباتی تعلق تھا۔ اکثر کہا کرتے تھے کہ اس نے ہماری عزت و شہرت میں چار چاند لگادیا ہے، اس سرزمین پر وہ لوگ چلتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں جنھوں نے اس کو علم و فن کا لالہ زار بنادیا ہے، وہ اس کی مجلس انتظامیہ کے جلسوں میں نہایت پابندی سے تشریف لاتے، ان کے قیمتی مشوروں سے دارالمصنفین کو بڑا فائدہ پہنچتا، مشکل وقتوں میں اس کے لیے سینہ سپر رہتے، دارالمصنفین کو مالی اعانت کی ضرورت ہوتی تو اس کے کارکنوں کو بمبئی ملاتے اور اپنے یہاں دعوتوں پر اصحاب ثروت کو مدعو کرکے اس کی امداد کرنے پر آمادہ کرتے، شبلی کالج سے بھی خاص تعلق رکھتے اور اس کی ترقی سے بڑی دلچسپی لیتے، تقریباً چالیس برس سے اس کی مجلس انتظامیہ کے صدر تھے، ان کا انتخاب ہمیشہ بلامقابلہ ہوتا تھا۔
ان کی رسمی تعلیم زیادہ نہ تھی، لیکن بڑے علم دوست اور اردو فارسی کا اچھا ذوق رکھتے تھے، وہ بمبئی میں ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرتے تھے، جہاں ایک سے بڑھ کر ایک تاجر تھے مگر جو عزت، نیک نامی اور قدر و منزلت انھوں نے حاصل کی وہ کم کسی کو نصیب ہوئی، وہ مہمانوں کے لیے ہر وقت بچھے رہتے تھے، ان کی ساری کمائی ان ہی کے لیے وقف رہتی، ان کا گھر اعظم گڑھ اور اس کے قرب و جوار کے لوگوں کا بے تکلف مہمان خانہ تھا، لوگ مہینوں قیام کرتے مگر ان کی پیشانی پر بل نہ آتا، وہ خود بڑی سادہ زندگی بسر کرتے، اپنی ذات پر کچھ خرچ کرنے میں ان کو بڑا تکلف ہوتا، مگر دوستوں، عزیزوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرکے ان کو بڑا سرور ملتا، ان کی ذات شرافت، مروت اور اخلاص، محبت اور دل جوئی کی چلتی پھرتی تصویر تھی، ان کی وفات سے دارالمصنفین اپنے ایک بہت ہی مخلص اور غم گسار رکن سے محروم ہوگیا، اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، دسمبر ۱۹۸۸ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...