Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > پروفیسر سید حسن

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

پروفیسر سید حسن
ARI Id

1676046599977_54338271

Access

Open/Free Access

Pages

480

پروفیسر سید حسن مرحوم
افسوس کہ ۱۸؍ نومبر ۸۸؁ء کی صبح ۳۰:۸ بجے اردو اور فارسی کے نامور معلم محقق جناب پروفیسر سید حسن کا پٹنہ میڈیکل کالج میں انتقال ہوگیا، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔ چند دنوں پہلے ان پر فالج کا حملہ ہوا تھا، انتقال کے وقت ان کی عمر تقریباً ۷۸ برس کی تھی۔
وہ ۱۹۱۱؁ء میں اپنے نانہالی گاؤں شیخ پورہ ضلع مونگیر میں پیدا ہوئے، اسی ضلع کا الہرہ گاؤں ان کا آبائی وطن تھا، یہاں کے سادات کا تعلق حضرت سید احمد جاجنیریؒ سے ہے، پروفیسر سید حسن کا خاندان بھی جاجنیری تھا، والدہ کا سلسلہ نسب حضرت مخدوم شیخ شعیبؒ برادر عم زاد حضرت شیخ شرف الدینؒ احمد یحییٰ منیری سے ملتا ہے، جب وہ ۷؍۸ سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہوگیا، لیکن ماں کی شفقت و تربیت نے یتیمی اور محرومی کا احساس نہ ہونے دیا اور نامساعد حالات کے باوجود وہ تعلیمی مراحل طے کرتے رہے اور مڈل، میڑک، انٹر اور پھر گریجویشن کے سارے امتحانات میں اول آئے، ۳۵؁ء میں اردو میں ۳۷؁ء میں فارسی میں ایم اے کیا، ۳۶؁ء میں انھوں نے ایجوکیشن میں ڈپلوما بھی لیا، بعد میں ۱۹۰۶؁ء میں انھوں نے دانش گاہ تہران ایران سے فارسی جدید، زبان پہلوی اور فارسی قدیم میں ڈپلوما حاصل کیا، طہران میں ڈاکٹر نذیر احمد اور پروفیسر سید امیر حسن عابدی وغیرہ بھی ان کے ساتھ تھے۔تعلیم ختم ہونے کے بعد ان کے مشغلہ تدریس کا آغاز ہوا، ۳۷؁ء میں بہار نیشنل کالج میں وہ فارسی اردو کے لکچرر مقرر ہوئے، ۷ سال کے بعد ۴۴؁ء میں پٹنہ کالج میں لکچرر مقرر ہوئے اور اسی کالج میں وہ ۵۰؁ء میں اسسٹنٹ پروفیسر اورچھ سال کے بعد ترقی کرکے ۶۱؁ء تک پروفیسر رہے، اسی عرصہ میں حکومت بہار نے عربی و فارسی میں مطالعہ و تحقیق کا انسٹیٹیوٹ قائم کیا تو وہ اس میں منتقل ہوگئے اور اس کے ڈائرکٹر ہوئے، ۶۴؁ء میں وہ پٹنہ یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کے صدر ہوئے اور ۷۲؁ء تک اسی عہدہ پر کام کرتے رہے پھر ۷۸؁ء تک یو حی سی کے پروفیسر کی حیثیت سے تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔
فارسی زبان کے معلم کی حیثیت سے ان کی خدمات بڑی قابل قدر ہیں، وہ صدر شعبہ ہوئے تو محنت، دیدہ ریزی و جاں کاہی کی ایک مثال قائم کردی، ان کی نگرانی میں کم از کم ایک درجن شاگردوں نے پی،ایچ،ڈی کی سند حاصل کی اور شعبہ کے دوسرے اساتذہ بھی علمی و تحقیقی کاموں کی طرف راغب ہوئے، بہترین طالب علموں کے لیے ایرانی سفارت خانوں کے مالی تعاون سے طلائی تمغے جاری کئے، دوسرے ذرائع سے بھی کوشش کرکے وظائف جاری کرائے، ان کے شاگردوں میں ڈاکٹر شرف عالم، ڈاکٹر عبدالغفار انصاری، ڈاکٹر سمیع الحق، ڈاکٹر سید انوار اور سید صفی وغیرہ علمی و تدریسی مشاغل میں مصروف ہیں اور نیک نام ہیں۔
ان کی علمی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں پروفیسر عبدالمنان بیدل، پروفیسر حافظ شمس الدین احمد منیری اور ڈاکٹر عظیم الدین احمد جیسے نامور اہل علم و قلم کی توجہ کو بڑا داخل رہا، شروع میں سید حسن مرحوم نے افسانہ نویسی پر بھی توجہ دی، ان کے افسانے مخزنؔ، ادبیؔ دنیا، ندیمؔ اور معاصرؔ وغیرہ رسائل میں شائع ہوئے لیکن یہ ان کا طبعی ذوق نہ تھا، پھر مکروہات دنیا کی الجھنوں میں وہ ایسے گرفتار ہوئے کہ ایک عرصہ تک کچھ نہ لکھ سکے، ایران جانے سے قبل انھوں نے پھر اپنی ادبی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور فارسی اور اردو ادبیات سے متعلق ان کے مضامین و مقالے نگارؔ، شاہکارؔ اور نوائےؔ ادب میں شائع ہوئے، معارف میں بھی ان کی کئی تحریریں چھپیں، جب وہ خواجہ عبداﷲ انصاریؒ ہروی پر ایک سمینار میں شرکت کے لیے افغانستان گئے تو ان کا مفید و دلچسپ سفرنامہ معارف کے دو شماروں میں سرمقالہ کی حیثیت سے شائع ہوا، خواجہ عبداﷲ ہروی پر ان کا فاضلانہ مضمون بھی معارف کے صفحات کی زینت بنا۔
دارالمصنفین اور معارف کے وہ بڑے قدر شناس تھے، بقول مولانا عبدالسلام قدوائی ندوی مرحوم پروفیسر سید حسن صاحب دارالمصنفین سے گہرا تعلق رکھتے ہیں اور اس کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں، جناب سید صباح الدین، عبدالرحمن مرحوم ان کے بچپن کے ساتھی تھے، بچوں کے رسالہ غنچہ بجنور سے دونوں نے مضمون نگاری کا آغاز کیا تھا، کالج میں بھی یہ ساتھ ساتھ رہے، بچپن کی یہ دوستی اور بے تکلفی آخر تک باقی رہی، ایک سفر میں مجھے بھی ان دونوں ناموروں کی اس پاک اور سادہ دنیا دیکھنے کا اتفاق ہوا جہاں عمر، علم، عزت اور عہدوں کے حجابات اٹھ جاتے ہیں اور صرف ماضی کی معصوم یادوں کے نقوش روشن ہوتے جاتے ہیں، سید صباح الدین صاحب جب ان کو خط لکھتے تو وہ بھی بے تکلفی اور قدیم ربط و محبت کا نمونہ ہوتے، ایک خط میں لکھا کہ ’’تم میری طالب علمی کے ہیرو رہے ہو اس لیے جب تم یاد آتے ہو تو اسی حیثیت سے جلوہ گر ہوتے ہو‘‘۔ عجب اتفاق ہے کہ ۱۸؍ نومبر، سید صباح الدین صاحب کے سب سے بڑے علمی ممدوح علامہ شبلیؒ کی تاریخ وفات بھی ہے، گزشتہ سال اسی تاریخ کو سید صاحب کا حادثہ وفات پیش آیا اور اس سال عین اسی تاریخ کو ان کے اس ہیرو نے حیات جاودانی کی راہ اختیار کی۔
پروفیسر سید حسن کی تالیفات میں حافظ شیرازی کے ہمعصر فارسی شاعر رکن صاین ہروی کے دیوان کو خاص اہمیت ہے جس پر انھوں نے ایک عمدہ مقدمہ تحریر کیا ہے، اس کے علاوہ بہار کے صوفی اور فارسی شاعر مولانا برہان الدین مظفر شمس بلخی کے مجموعہ اشعار کو شمس الدین فقیر دہلوی کی مشہور مثنوی والہ و سلطان کو مرتب کرکے شائع کیا، اردو میں ان کے تحقیقی مضامین کے دو مجموعے سلک کلک اور چند تحقیقی مقالے کے نام سے شائع ہوئے، اکبر الہ آبادی مرحوم کے اشعار کا ایک عمدہ انتخاب اشعار اکبر کے نام سے کیا، اس میں انھوں نے اکبر مرحوم کے سوانح، ان کے کلام کے خصائص بیان کئے اور ہمعصر شعراء سے ان کا موازنہ بھی کیا، یہ کتاب ان کے حسن ذوق کی آئینہ دار ہے، انھوں نے بہار کا اردو اسٹیج اور ڈرامہ کے نام سے ایک کتاب لکھی جو اپنے موضوع پر محققانہ شان رکھتی ہے، اس پر اردو اکیڈمی یوپی نے تین ہزار روپے کا انعام بھی دیا تھا، شعر گوئی کا ذوق بھی تھا، سرمد تخلص کرتے تھے، اعتبار نغمہ ان کا شعری مجموعہ ہے، انگریزی میں ایک کتاب، اسٹڈیز ان پرشین لٹریچر زیر ترتیب تھی، بعض مقالے انڈو ایزانیکا جرنل میں بھی چھپے تھے۔
وہ نماز روزے کے پابند تھے، سلسلہ چشت سے روحانی تعلق تھا، جب تک والدہ زندہ رہیں، ان کی غیر معمولی خدمت کرتے رہے، اپنی دنیوی کامیابیوں کو وہ ماں کی دعاؤں کی برکت اور ثمرہ سمجھتے تھے، نہایت سادہ پاکیزہ زندگی گزاری، ان کے دوست پروفیسر سید محمد محسن سابق صدر شعبہ نفسیات کے بقول ’’مکمل پذیرائی ایک رنگ محبت اور خلوص ان کی شخصیت کا سب سے نمایاں عنصر ہیں، رضا و رنجش میں ملاوٹ کا کہیں نام نہیں‘‘۔ دنیا میں وہ اعزازوں سے محروم نہیں رہے، صدر جمہوریہ ہند نے ۷۵؁ء میں ان کو سند قابلیت سے سرفراز کیا، ۸۱؁ء میں انہیں غالب ایوارڈ ملا، ہندوستان کے علاوہ ایران و افغانستان وغیرہ ملکوں میں وہ علمی مجالس میں بلائے گئے، اکادمیوں نے انعام دیئے، اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی نیکیوں کے صلہ میں ان کو آخرت کے اصل انعام سے نوازے اور ان کے پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ (’’ع ۔ص‘‘، دسمبر ۱۹۸۸ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...